ہیٹی: جیل پر حملہ، 4 ہزار قیدی فرار


پورٹ اوپرنس: کیریبین ملک ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ اوپرنس کی مرکزی جیل پر مسلح گروہوں کے حملے کے بعد 4 ہزار قیدی فرار ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جیل توڑ کر بھاگنے والوں میں صدر جوونیل مویس کے قاتل بھی شامل ہیں۔

حالیہ تشدد میں اضافہ جمعرات کو اس وقت شروع ہوا جب وزیر اعظم ایریل ہنری نے کینیا کی زیر قیادت ملٹی نیشنل سیکیورٹی فورس کو ہیٹی بھیجنے پر بات چیت کے لیے نیروبی کا سفر کیا۔

وزیراعظم کے کینیا کے دورے پر “پورٹ اوپرنس” کے گینگ لیڈر جمی چیریزیر نے انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے ایک مربوط حملے کا اعلان کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جیل پر حملے کے دوران فائرنگ میں 4 پولیس اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوئے، ہیٹی میں فرانسیسی سفارتخانے نے شہریوں کو دارالحکومت اور اس کے قریبی علاقوں میں سفر سے گریز کا مشورہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار

ہیٹی پولیس یونین نے جیل کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے فوجی مدد کی درخواست کی لیکن 2 مارچ کی رات کو کمپاؤنڈ پر دھاوا بول دیا گیا، اگلے روز تک جیل کے دروازے کھلے رہے اور وہاں سیکیورٹی موجود نہیں تھی، فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 3 قیدی صحن میں مردہ پائے گئے۔

صدر جوونیل مویس کے قتل کے الزام میں قید کولمبیا کے سابق فوجیوں سمیت 99 قیدیوں نےافراتفری میں زخمی ہونے یا مارے جانے کے خوف سے جیلوں میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

صدر جوونیل مویس کے قتل کے بعد سے ابھی تک ملک میں کوئی نیا صدر نہیں بنا اور 2016 سے انتخابات بھی نہیں کرائے گئے۔

واضح رہے کہ ہیٹی میں حالیہ برسوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، وزیر اعظم ایریل ہنری کو ہٹانے کے لیے گینگز اب پورٹ او پرنس کے 80 فیصد حصے پر قابض ہیں۔


متعلقہ خبریں