جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو حلقہ بندیاں تسلیم نہیں تھیں تو الیکشن میں حصہ کیوں لیا؟ خالد مقبول

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو حلقہ بندیاں تسلیم نہیں تھیں تو الیکشن میں حصہ کیوں لیا؟ خالد مقبول

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے استفسار کیا ہے کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کو بھی حلقہ بندیاں تسلیم نہیں تھیں تو الیکشن میں حصہ کیوں لیا ؟

حکومت سے نکلنے کا نہیں سوچ رہے مگر یہی آپشن ہے، کل سے سڑکوں پر نکلیں گے، خالد مقبول

انہوں نے جنرل ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی غلطی مان لی ہے، صوبائی حکومت نے 53ی ونین کونسلز کے مطالبے کو تسلیم کیا ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم پچھلی دفعہ ہونے والی مردم شماری کے خلاف بھی عدالتوں میں گئے تھے،
مردم شماری کے نتائج نے ہمارے اندیشوں کوصحیح ثابت کیا، گزشتہ پانچ سال سے نئی مردم شماری کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

سابق میئر کراچی ڈاکٹر فاروق ستار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان بنا سکتے ہیں تو پاکستان بنانے والوں کو جوڑ بھی سکتے ہیں، پاکستان بنانے والوں کی موجودہ نسل کو دربدر ہونے سے بچا بھی سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یکجہتی اور اتحاد سے پاکستان کی سیاست مستحکم ہو جائے گی، اتحاد قائم کر دیا تو پاکستان معاشی مشکلات سے نکل پائے گا۔

حافظ نعیم کو سنجیدہ سمجھتا ہوں، عمران خان کی طرح ضد نہ کریں، نثار کھوڑو

کراچی کے سابق ناظم سید مصطفیٰ کمال نے جنرل ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی قبضہ کرنے والوں کے نشانے پر ہے، کراچی کی سڑکوں، عمارتوں اور گلیوں پر قبضہ کرنے کا ڈھونگ رچایا گیا لیکن منصوبہ بندی کرنے والے سن لیں ہماری موجودگی میں ان کے خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جیت کے بعد بھی اتنے لوگ جمع نہیں کر سکتے جتنے ہمارے پاس کارکنان ہیں، دو دن پہلے الیکشن لڑنے والوں نے سندھ کے شہری علاقوں سے غداری کی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت ضدی ہے کسی کی کوئی بات نہیں مانتی ہے۔

سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ حکومت نے اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے، سندھ حکومت نے بالآخر یہ تسلیم کیا ہے کہ ان سے غلطی ہو گئی ہے، چند دنوں میں وزیراعلیٰ اور صوبائی وزیروں کی گفتگو سنی ہے، پیپلز پارٹی نے کہا ہم ایم کیو ایم کے مطالبے پر 53 سیٹیں مانتے ہیں، سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر الیکشن آرڈیننس کی شق 10 واپس لی۔

انہوں نے کہا کہ اگر 53 سیٹیں شامل کر لی جائیں تو پورا ایک شہر بنتا ہے، اگر الیکشن میں معمولی التوا ہوتا تو کراچی کو اس کے حقوق مل جاتے، سب سیاسی جماعتوں سے گزارش کی تھی کہ ایک ماہ الیکشن کیلئے رک جائیں۔

100 نشستوں پر کامیاب ہیں، زبردستی نتائج تبدیل کیے جارہے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

سابق ناظم کراچی سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی اور کراچی والوں کے حقوق کا سودا کیا، ان سے پوچھنا ہو گا کہ کراچی کا سودا کیوں کیا؟


متعلقہ خبریں