اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے میرٹ دیکھا گیا نہ ہی کوئی واضح طریقہ کار اپنایا گیا، صوابدیدی اختیارات کے تحت ای سی ایل سے لوگوں کے نام نکالے گئے، ای سی ایل رولز میں ترمیم کرتے ہوئے قانون کو نظر انداز کیا گیا۔
پوچھے بغیر ملزمان کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے: نیب، سپریم کورٹ نے تفصیلات طلب کرلیں
ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے یہ بات 3 جون کی سماعت کے تحریری حکمنامے میں کہی ہے۔ تحریری حکمنامہ تفتیشی اداروں میں مبینہ حکومتی مداخلت سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت سے متعلق جاری کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامے میں ہدایت کی ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے اور پراسیکیوٹر جنرل نیب ہائی پروفائل کیسز کی ڈیجیٹل کاپی جمع کرائیں، 15 روز کے اندر ہائی پروفائل کیسز کی پی ڈی ایف کاپیاں بھی سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائیں۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی رپورٹ کے مطابق ای سی ایل رولز میں ترمیم قانون کے مطابق ہوئی ہے۔
120 روز بعد ای سی ایل سے نام خودبخود نکل جائے گا، رانا ثنا اللہ
سپریم کورٹ نے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا جن وزرا کے نام ای سی ایل میں ہوں ان کو کمیٹی اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہیے تو یہ وضاحت طلب ہے کہ ای سی ایل میں شامل وزارا سے سرکولیشن سمری کے ذریعے ترمیم کیسے کرائی گئی؟
حکمنامے میں واضح طور پر درج ہے کہ نیب اور ایف آئی اے کے مطابق حکومت نے ترمیم کرتے وقت رائے نہیں لی، اٹارنی جنرل نے ای سی ایل میں شامل افراد کے بیرون ملک سفر سے متعلق اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہائی پروفائل کیسز کے علاوہ تحقیقاتی اداروں کے افسران کے تقرر و تبادلے کیے جاسکتے ہیں۔
آصف زرداری، نواز، شہباز شریف سمیت 100 سے زائد افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیئے گئے
ہم نیوز کے مطابق تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے عدالتی تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کیس کی مزید سماعت 14 جون کو ہوگی۔