پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ میں نے خود سیاسی زندگی کا انتخاب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کے قتل کے بعد مجھے کم عمری میں سیاست میں آنا پڑا۔
امریکی میڈیا سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا بھر میں فاشسٹ حکمرانوں کی اندھی تقلید کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان کی اکثریت کو ڈکٹیٹ کیا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد کی دوسری بڑی جماعت ہیں، لیکن میرا وزیر خارجہ بننا میری پارٹی کے لیے ہضم کرنا مشکل ہوگا۔
پاکستان کے مسائل کو مل کر حل کرنا ہوگا، اتحاد میں شامل جماعتوں کو جمہوریت کی بحالی، انتخابی اصلاحات، ملکی مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے پر مبارک باد
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات چاہتے ہیں، الیکشن کے لیے انتخابی اصلاحات لانا لازمی ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عمران خان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے، بائیڈن کے آنے، افغان انخلاء کی پیچیدگیوں کے بعد سے پاک امریکا تعلقات میں مشکلات آئیں۔
پاکستان کو حال ہی میں وہی تجربہ ہوا، جو امریکی عوام کو 6 جنوری کے ٹرمپ واقعے میں ہوا تھا۔عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی، وہ پاکستانی عوام کے عمومی امریکی مخالف جذبات کا فائدہ اُٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے 70 فیصد سیاسی نمائندوں کو غدار قرار دے کر خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کا ہمارا فیصلہ اُن کے دورہ روس سے بہت پہلے لیا گیا تھا۔