ڈی چوک جلسہ، تصادم اور نقصان کی صورت میں ذمہ دار کون ہو گا ؟ عدالت کی وضاحت

عمران خان درخواست

اسلام آباد: عدالت نے ڈی چوک جلسے میں نقصان اور تصادم کی صورت میں حکومت کو ذمہ دار قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں حکومت اور حزب اختلاف کے جلسے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست ہدایت کے ساتھ نمٹا دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔ حکومتی جماعت ہو یا کوئی اور شہریوں کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

درخواست کے وکیل نے کہا کہ حکومت اور حزب اختلاف نے جلسوں کا اعلان کر دیا ہے جس میں ٹکراؤ کا خدشہ ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا کہ ٹکراؤ کیوں ہو گا؟ جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ایک دن اور ایک وقت میں سب اکٹھے ہو رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ عدالت اس میں کیا کر سکتی ہے؟ یہ عدالت متعلقہ فورم نہیں ہے انتظامیہ نے اجازت دینے کا فیصلہ کرنا ہے یہ عدالت رسک اسسمینٹ تو نہیں کر سکتی، یہ تو متعلقہ اتھارٹی کا کام ہے جن کی ذمہ داری ہے سیکیورٹی کا تعین بھی تو وہی کرتے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اجازت تو نہیں دی گئی تاہم اگر کوئی تقصان ہوتا ہے تو سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد ذمہ دار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2014 میں بھی اس نوعیت کی ایک درخواست اس عدالت کے سامنے آئی تھی اور عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ جنہوں نے اجازت دینی ہے ذمہ داری بھی ان کی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اگر انتظامیہ کی نااہلی سے نقصان ہوتا ہے تو پھر کیا ہو گا ؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر آپ درخواست دائر کریں کہ یہ نقصان ہوا ہے عدالت ذمہ داری فکس کرے گی۔

سپریم کورٹ بار نے تصادم روکنے کی آئینی درخواست دائر کی تھی اور درخواست میں وزیر اعظم ،قائد حزب اختلاف اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں