پی پی ارکان اسمبلی کے تنازعہ نے انسداد انسانی اسمگلنگ بل رکوا دیا

انسانی اسمگلنگ ناقابل ضمانت جرم ، سات سال قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ کی تجویز


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ کی جانب سے انسداد انسانی اسمگلنگ بل کی منظوری کی اجازت پر اعجاز جکھرانی سیخ پا ہو گئے۔

قومی اسمبلی کے سیشن کے دوران وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے انسداد انسانی اسمگلنگ بل پیش کیا جس کی منظوری اپوزیشن لیڈر کی رضامندی سے بغیر بحث دی جانی تھی تاہم پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی اعجاز جکھرانی نے اعتراض اٹھایا کہ بحث کے بغیر بل کیوں اور کیسے پاس کرایا جا رہا ہے، اس پراسپیکرقومی اسمبلی نے کہا  کہ قائد حزب اختلاف کی اجازت سے بل منظور کیا جا رہا ہے۔

اعجاز جکھرانی اپنی بات پر ڈٹے رہے اور کہا کہ میں چیف وہپ ہوں، قائد حزب اختلاف اجازت دینے والے کون ہیں، اس پر شیخ آفتاب ان کی نشست پر پہنچ گئے اور ان کا غصہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اعجاز جکھرانی سے کہا کہ غیر مناسب الفاظ کے استعمال پر معذرت کریں اور آئندہ قائد حزب اختلاف کے بارے میں ایسے الفاظ استعمال نہ کیے جائیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کے مسلسل اصرار پر اعجاز جکھرانی نے اپنے الفاط واپس لے لیے، اس دوران اپوزیشن لیڈر خاموشی سے مسکراتے رہے۔

متنازعہ انسداد انسانی اسمگلنگ بل وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔ بل میں بچوں یا خواتین کو جبری مشقت یا تجارتی جنسی افعال کے لیے بھرتی کرنے کے مرتکب افراد کو سات سال تک قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ مددگار کو بھی سزا دی جا سکے گی۔

کسی شخص کی زندگی خطرے میں ڈالنے، سفری دستاویز ضبط یا تلف کرنے اور جرم دہرانے کی سزا تین سال تک قید اور بیس لاکھ روپے جرمانہ ہو گی۔

انسانی اسمگلنگ کے جرم میں ملوث شخص اگر بیرون پاکستان نقل و حرکت اور لین دین میں شامل ہو تو ایف آئی اے جرم کی تحقیقات کرے گا، بل میں انسانی اسمگلنگ کو ناقابل ضمانت جرم قراردیا گیا ہے جبکہ وفاقی یا صوبائی حکومت کو متاثرہ شخص کے مناسب تحفظ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

متاثرہ شخص کی حفاظت کے لیے عدالت بند کمرے میں کارروائی کر سکے گی نیز ریکارڈ کو بھی خفیہ رکھا جا سکے گا، ویڈیو لنک کے زریعے شہادت کی اجازت بھی ہو گی۔

اسپیکر نے انسانی اسمگلنگ کا بل منظوری سے روکتے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔


متعلقہ خبریں