جیت سلور میڈل کی، خوشی گولڈ میڈل کی


ٹوکیو اولمپکس 2020 میں دلچسپ مقابلوں کے ساتھ دلچسپ اور مزےدار واقعات بھی جاری ہیں۔

25 جولائی کو ہونے والی سائیکل ریس میں ڈچ سائیکلسٹ نے فنشنگ لائن کو عبور کر کے پہلے نمبر پر آنے اور اپنے ملک کے لیے گولڈ میڈل حاصل کرنے کی خوشیاں منانا شروع کر دیں، لیکن وہ یہ بھول گئیں کہ ان سے آگے بھی ایک کھلاڑی موجود تھیں جو یہ فنشنگ لائن ایک منٹ 15 سیکنڈ پہلے ہی عبور کر چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ٹوکیو اولمپکس: فلسطینیوں کی حمایت پر کھلاڑی ایونٹ سے باہر ہو گیا

چونکہ وہ خود کو فاتح سمجھ رہی تھیں تو لائن عبور کرنے کے بعد گولڈ میڈلسٹ جیسے تاثرات کے ساتھ خوشی منائی اور دونوں ہاتھوں کو بلند کر دیا جس کی تصویر وائرل ہوگئی۔

لیکن اصل میں آسٹریا کی تین سالہ اینا کائیشینوفر نے دیگر سائیکلسٹ سے اپنا فاصلہ اتنا زیادہ بڑھا لیا تھا کہ وہ بھول ہی گئے کہ ایک سائیکلسٹ ان سے آگے ہے۔

ڈچ سائیکلسٹ کا کہنا تھا کہ انہیں لگا کہ وہ جیت گئی ہیں، مگر بعد میں حقیقت کا علم ہوا، لیکن وہ اپنے سلور میڈل سے بھی انتہائی خوش ہیں کیونکہ یہ ان کی زندگی کا پہلا اولمپک میڈل ہے۔

اولمپکس کی اس ریس میں دیگر ریسز کے برعکس سائیکلسٹس کو ریڈیو کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی تو ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ کوئی ان سے آگے ہے یا نہیں۔ مگر اس ریس میں یہ واضح تھا کہ ڈچ سائیکلسٹ کو آخر میں جیت کی کوئی جلدی نہیں تھی کیونکہ وہ بھول ہی گئی تھیں کہ ان سے بھی آگے کوئی ہے۔


متعلقہ خبریں