وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خا ن کا گزشتہ روز قومی سلامتی اجلاس میں آنے کا ارادہ تھا لیکن اپوزیشن لیڈر نے اسپیکرآفس کو پیغام دیا تھا کہ وزیر اعظم آئیں گے تو ہم بائیکاٹ کریں گے۔
ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شہبازشریف کاکوئی وژن نہیں، اپنی ذات سے آگے بڑھ کرنہیں سوچتے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں کرکے شہبازشریف سمجھتے ہیں ان کی سیاست آگے بڑھے گی۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ بلاول بھٹو نےاجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی عدم موجودگی کاسوال کیا تھا۔ لگتا ہے شہبازشریف کی بائیکاٹ کی دھمکی میں پیپلزپارٹی شامل نہیں تھی۔
فواد چوہدری نے کہا چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر پہنچ گئےانہیں وزیراعظم کی موجودگی برداشت نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کا آٹھ گھنٹے طویل اجلاس ہوا تھا۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، وفاقی وزرا اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت دیگر قومی سلامتی اداروں کے سربراہان بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے تھے۔
گزشتہ روز وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا اجلاس میں شریک نہ ہونا طے تھا لیکن وہ بریفنگ سے آگاہ تھے۔
مزید برآں فواد چوہدری نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہماری کوشش اور دعا ہے کہ افغانستان میں پر امن حکومت قائم ہو۔افغانستان میں تاریخ رہی ہے کہ بندوق سے حکمرانی کا فیصلہ ہوتا ہے۔ افغانستان میں اگر جنگ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس کا ہم پر منفی اثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا طالبان کا حکومت میں آنا اتنا آسان نہیں ،چاہتے ہیں حکومت اوران کے مذاکرات ہوں۔ بھارت پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال کرتا ہے توہمیں اعتراض ہوتا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 5 سے 7ہزار دہشت گرد افغانستان میں ہیں۔ انہیں کون پیسے دے رہا ہے؟ لاہور جوہرٹاؤن دھماکےکے تانے بانے بھارت سے مل رہے ہیں۔
ہمارا مسئلہ بھارت افغانستان تعلقات سے نہیں، افغان سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کرنے سے ہے۔