جنوبی کوریا کی اسمارٹ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی سام سنگ کے ورثا نے حکومت کو وراثت ٹیکس کی مد میں 10 ارب ڈالر سے زائد ٹیکس دینےکا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سام سنگ کے آنجہانی سربراہ لی کُن ہی نے اپنے پسماندگان کے لیے جو اثاثے چھوڑے ہیں ان کی وجہ سے ان کے وارثوں کو حکومت کو 10.8 بلین امریکی ڈالر کے برابر پراپرٹی ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق جنوبی کوریائی کرنسی میں ٹیکس کی یہ رقم 12 ٹریلین وان سے زیادہ بنتی ہے۔
مرحوم لی کُن ہی کے خاندان کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے لواحقین وراثتی ٹیکس کی مد میں حکومت کو جتنی رقم ادا کریں گے، وہ اس خاندان کے سربراہ کی طرف سے چھوڑے گئے اثاثوں کی مجموعی مالیت کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ لی کے پسماندگان حکومت کو جتنا پراپرٹی ٹیکس ادا کریں گے، وہ جنوبی کوریا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی حکومت کو کسی خاندان کی طرف سے ادا کیے جانے والے سب سے زیادہ پراپرٹی ٹیکسوں میں سے ایک ہو گا۔
مزید پڑھیں: سام سنگ پر صارفین کو دھوکا دینے کا الزام
سام سنگ گروپ کے آنجہانی چیئرمین لی کُن ہی کے واحد بیٹے اور سام سنگ کے ارب پتی وارث لی جائے یونگ پانچ سال کی قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
لی خاندان کے بیان کے مطابق وہ حکومت کو یہ ٹیکس مروجہ ملکی قانون کے مطابق اسی ماہ سے ادا کرنا شروع کر دے گا اور اس کی ادائیگی چھ قسطوں میں اگلے پانچ سال میں مکمل ہو گی۔
لی فیملی نے کہا ہے کہ وہ اپنے آنجہانی سربراہ کی طرف سے چھوڑی گئی املاک میں سے ایک ٹریلین (ایک ہزار بلین) وان چند خیراتی منصوبوں کے لیے بھی عطیہ کرے گی۔ یہ رقم جن اداروں کو عطیہ کی جائے گی، وہ وبائی امراض کی روک تھام کے علاوہ کم عمر بچوں میں سرطان کے مرض کے خلاف سرگرم ہیں۔
اس کے علاوہ لی کُن ہی کی ملکیت 23 ہزار سے زائد بہت قیمتی فن پاروں میں سے بھی بہت سے عطیہ کر دیے جائیں گے۔ ان فن پاروں میں مارک شاگال، پابلو پکاسو اور کلود مونے جیسے عظیم فنکاروں کی تخلیقات بھی شامل ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق لی کُن ہی نے اپنے قانونی وارثوں کے لیے جو املاک چھوڑی ہیں، ان میں سام سنگ الیکٹرانکس کے بےشمار حصص بھی شامل ہیں۔ آنجہانی لی 2009ء سے لے کر اپنے انتقال تک جنوبی کوریا کے امیر ترین شہری تھے۔ انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔
یون ہاپ کے مطابق اگر لی کُن ہی کی ملکیت غیر منقولہ جائیداد کو بھی شامل کیا جائے، تو سام سنگ الیکٹرانکس کے آنجہانی چیئرمین نے اپنے لواحقین کے لیے مجموعی طور پر 25 ٹریلین وان سے زائد کی املاک چھوڑیں۔
کورین قانون کا کہنا ہے کہ اگر وراثت 25 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر جاتی ہے تو وراثت میں ملنے والے اثاثوں کا 50 فیصد ٹیکس میں جاتا ہے اور۔ کچھ معاملات میں یہ 65 فیصد بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ اگر وراثت میں حصص ہوں اور وارث اکثریت میں حصہ دار ہوں۔
سام سنگ کے سابق چیئرمین لی کن ہی، جو ملک کے سب سے امیر آدمی تھے، جب گذشتہ اکتوبر میں 78 برس کی عمر میں ان کی وفات ہوئی تھی تو اس وقت ان کی دولت کا تخمینہ 14.2 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔