پاکستان میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر


اسلام آباد: ڈالر کی مسلسل بڑھتی قیمت پر قابو پانے کے حکومتی دعووں کے باوجود اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 119 روپے 45 پیسے ہوگئی ہے۔

مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے چند روز قبل روپے کی قدر میں مزید کمی نہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

گزشتہ چند برسوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت دس فیصد بڑھی ہے۔ جب کہ جنوری کے بعد اس کی قدر میں دس فیصد کا اضافہ ہوا۔

ڈالر کی قیمتوں میں اس تبدیلی کے بعد پاکستان کے ذمہ واجب الادا بیرونی قرضوں کے حجم میں 1000 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق ڈالر کی قدر بڑھنے سے پیٹرول اور ڈیزل تین سے چار روپے فی لیٹر مہنگا، جب کہ کھانے کے تیل کی قیمت آٹھ روپے فی لیٹر تک بڑھ سکتی ہے۔ دالیں پانچ روپے کلو، چائے کی پتی 40 روپے کلو اور خشک دودھ کا ڈبہ 30 روپے تک مہنگا ہوسکتا ہے۔

الیکٹرونکس آئٹمز، موٹرسائیکل اور گاڑیاں بھی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اگر ڈالر موجودہ قیمت پر برقرار رہا تو ہر ماہ درآمدات کی مد میں 25 ارب روپے اضافی خرچ کرنا پڑیں گے۔

گزشتہ سال یکم جنوری کو ڈالر کا انٹر بینک ریٹ 102 روپے نو پیسے تھا۔ 31 مارچ 2018 کو ڈالر کی قدر 116 روپے رہی۔ چار اپریل کو ڈالر 115 روپے پر پہنچا۔ سات اپریل کو ڈالر نے پھر اڑان بھری اور انٹر بینک میں قدر 116 روپے 60 پیسے ہو گئی۔

12 اپریل کو ڈالر کی قدر کچھ کم ہو کر 115  روپے رہی تاہم دو دنوں میں بڑھ کر 20 اپریل کو 117 روپے 50  پیسے ہو گئی۔ ایک روز بعد 21 اپریل کو تاریخ کی بلند ترین سطح یعنی 118 روپے تک پہنچ گئی۔


متعلقہ خبریں