حیدرآباد میں نصب واٹر فلٹریشن پلانٹس مکمل طور پر غیر فعال


حیدر آباد: آبادی کے لحاظ سے سندھ کے سب سے بڑے شہر حیدرآباد کے مخلتف علاقوں میں نصب واٹر فلٹریشن پلانٹس مکمل طور پر غیرفعال ہو گئے ہیں،جس کی وجہ سے شہری واسا کی جانب سے فراہم کردہ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہوگئے۔

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کے شہری متعلقہ اداروں کی غفلت کی سزا بھگت رہے ہیں۔ شہر کے باسی پینے کے صاف پانی جیسی نعمت سے بھی محروم ہیں۔ شہر میں لگائے گئے 90 سے زائد فلٹر پلانٹس میں سے متعدد ناکارہ ہوچکے ہیں، جس کے باعث شہری زہریلا پانی پینے پر مجبور ہیں۔

لطیف آباد اور قاسم آباد میں بھی  کروڑوں روپے کی لاگت سے فلٹر یشن پلانٹس لگائے گئے، جن میں سے بیشتر خراب ہیں، جن سے  پانی آرہا ہے وہ صاف  نہیں ہوتا۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ صاف پانی نہ ملنے کے باعث کالے یرقان  جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ صوبائی حکومت فی الفور نوٹس لیکر تمام فلٹریشن پلانٹس کو فعال بنائے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی 57 فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہونے کا انکشاف

خیال رہے کہ رواں سال  فروری میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے میئرز کو جلد فنڈز جاری کردیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کراچی اور حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کے فوری اجرا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں