کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی(بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت میں واپس جانا اب میرے بس کی بات نہیں۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے تو بلوچستان کے مسائل حل کرے، مسائل حل ہوں تو پورا بلوچستان پی ٹی آئی میں شامل ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے ہمیں بلایا اور ہماری باتیں سنیں، حکومت کی طرف سے بھی کوئی آیاتو ضرور بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارا ہاتھ چھوڑ دیا،اب ہم بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کیوں بنیں؟
اس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم سے متعلق حکومتی بیانات تشویشناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں کسی قسم کی کمی قبول نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے، تجویز کو عملی جامعہ پہنانے پر بار بار سوچنے کی ضرورت ہے، اکثریت ہمارے پاس پہلے بھی تھی لیکن سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ منتخب قیادت ہی ملک کو بحران سے نکال سکتی ہے، سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطے کا عمل شروع کیا ہے۔
حکومت نااہلی کا اعتراف کرے اور استعفیٰ دے، مولانا فضل الرحمان
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک میں شامل بلوچستان کے تمام منصوبوں پر عمل کیا جائے اور ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا سے متعلق اسپتالوں میں انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پر نیب یا احتساب کا دباوَ نہیں ہے، پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اوربی آرٹی کیس کیوں التوا کا شکار ہے؟احتساب صرف اپوزیشن کیلئے ہے، یہ سیاسی ہتھیار ہے جو اپوزیشن کےخلاف استعمال ہو رہا ہے۔