پی ایس او کا مالی بحران مزید بڑھ گیا



کراچی: پاکستان کی سب سے بڑی انرجی کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل(پی ایس او) کا مالی بحران کورونا وائرس کے سبب مزید بڑھ گیا ہے۔

پی ایس او کے پاور سیکٹر اور دیگر اداروں پر واجبات کی رقم 372 ارب روپے زیادہ ہوگئی ہے۔ پاور سیکٹر پر واجبات 206، پی آئی اے20  اور درآمدی ایل این جی کے واجبات 107ارب روپے سے بڑھ چکے ہیں۔

جی او پی 39  ارب روپے سے بڑھ گئے ہیں۔ پی ایس او حکام کا کہنا ہے کہ سوئی ناردرن گیس درآمدی ایل این جی کے واجبات کی مسلسل ادائیگی نہیں کررہا۔

حکام کا کہنا ہے کہ پی ایس او کے واجبات ادا نہ ہونے کے سبب مختلف بینکوں سے لیا گیا قرض مسلسل بڑھ رہا ہے۔

ہم نیوز کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ایس او نے بینکوں اور درآمدی ادائیگی کے لیے وزارت پیٹرولیم اور توانائی سے سو ارب روپے واجبات کا مطالبہ کیا ہے۔

پی ایس او اس قت مختلف پیٹرولیم پروڈکٹس بشمول موٹر گیسو لین(Mogas)، ہائی اسپیڈ ڈیزل(HSD)، فرنس آئل(FO)، جیٹ فیول(JP-1)، کیروسین، سی این جی، ایل پی جی، پیٹرو کیمیکلز اور لبریکنٹس کی مارکیٹنگ اوراور تقسیم کا کام انجام دے رہی ہے۔

گزشتہ سال پاکستان میں کل 12.4ملین میٹرک ٹن آئل در آمد کیا گیا، جس میں سے 11.2ملین میٹرک ٹن تیل پی ایس او نے در آمد کیا جو کہ ملک میں کل در آمد ہونے والے ایندھن کا 90فیصد سے زیادہ حصہ ہے۔

ملک بھر میں پی ایس او 3689 آؤٹ لِٹس کا ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک ہے، جس میں سے 3,500 ریٹیل سیکٹر(پرچون) کے لئے ہیں جبکہ 189آؤٹ لِٹس ہمارے بلک کسٹمرز کو خدمات فراہم کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں