مدثر قتل کیس، سپریم کورٹ نے وزیراعلی پنجاب کا حکم بدل دیا


لاہور: سپریم کورٹ نے قتل وزیادتی کیس کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ کے متعلق حکم بدل دیا۔

بدھ کو سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں سماعت کے دوران ایڈیشنل آئی جی پنجاب خدا بخش کو دوبارہ جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کردیا۔

ایمان فاطمہ قتل میں ملوث مبینہ ملزم مدثر کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے موقع پر عدالت نے مدثر کو پولیس مقابلے میں مارنے والے تمام پولیس اہلکاروں کو پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

بینچ نے سیشن جج سے قصور کیس میں گرفتار اور رہا ملزمان کی رپورٹ بھی طلب کی۔

چیف جسٹس نے قصور اسکینڈل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کس نے کیا حکم دیا ہے؟ عدالت میں غیر حاضر آئی جی پولیس کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ کہاں غائب ہیں؟

عدالت کو بتایا گیا کہ آئی جی پنجاب چھٹی پر ہیں، ان کے بیٹے کی شادی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم تھا وہ آج چھٹی کرلیں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سے (جے آئی ٹی) ایڈیشنل آئی جی خدا بخش کو کس نے ہٹایا؟

ایڈیشنل آئی جی نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کے بعد کیس سے الگ کیا گیا تھا۔

25 فروری 2017 کو سابق ایس ایچ او تھانہ صدر (قصور) سب انسپکٹر یونس ڈوگر، سب انسپکٹر محمد علی، اے ایس آئی تنویر، اہلکار عامر، عابد حسین اور افتخار نے مدثر کو پولیس مقابلے میں مارا تھا۔ مذکورہ پولیس پارٹی کا دعوی تھا کہ مارا گیا نوجوان قصور کی رہائشہ پانچ سالہ ایمان فاطمہ کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا ملزم ہے۔

بعد میں معاملہ مشکوک نکلنے پر 28 جنوری 2018 کو مدثر کے قتل میں ملوث تمام چھ اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ عدالتی حکم پر یہ گرفتاری مدثر قتل کیس میں ملوث اہلکاروں کے بیانات میں تضاد کے بعد سامنے آئی تھی۔

اسی دوران زینب قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم عمران نے کمسن ایمان فاطمہ سمیت آٹھ بچیوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ ڈی این اے ٹیسٹ سے بھی ثابت ہوا کہ ننھی ایمان فاطمہ کو عمران نے ہی اپنی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔ معاملے میں نئی پیش رفت سامنے آنے کے بعد مدثر نامی نوجوان کے قتل کی وجہ بننے والا پولیس مقابلہ جعلی ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔


متعلقہ خبریں