اسلام آباد: سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ حکومت کو جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی گیم سمجھ نہیں آ رہی۔ مولانا فضل الرحمان اپنی کشتیاں جلا کر آئے ہیں۔
ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں خیبر پختونخوا سے آنے والے لوگوں کو زبردستی روکا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم عمران خان سے متاثر ہو کر احتجاج کا اعلان کیا جسے لے کر وہ اسلام آباد پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان چاہتے ہیں کوئی ادارہ یا حکومت ان کے خلاف قوت کا مظاہرہ کرے تاکہ افراتفری پھیلے جس کا انہیں فائدہ ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنی منصوبہ بندی کو ایک کاغذ پر لکھ کر جیب میں رکھا ہوا ہے جس کے بارے میں کوئی نہیں جانتا اور وہ اس پرچی کے مطابق تھوڑا تھوڑا اپنے لوگوں کو بتاتے اور عمل کرتے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے احتجاج سے حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا تاہم اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے جس سے عمران خان کو نقصان ہو گا اور حزب اختلاف فائدہ اٹھائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے جلسے میں اس وقت سیکولر اور لبرل جماعتیں بھی موجود ہیں اور صرف مذہبی عنصر نہیں ہے۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔
سینئر صحافی نے جے یو آئی ف کے جلسے میں اسٹیج پر جانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جلسے میں کچھ خواتین صحافیوں کو کوریج سے روکا جا رہا تھا جس کی وجہ سے میں جلسے میں گیا اور مولانا فضل الرحمان سے رابطہ بھی کیا تھا۔ جس کے بعد جے یو آئی نے اپنے اسٹیج سے اعلان کیا کہ خواتین صحافیوں کو کوریج سے نہ روکا جائے اور مجھے بھی اسٹیج پر بلا کر خود اعلان کرنے کے لیے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا کہ میں جے یو آئی ف کے جلسے میں کوئی پیغام لے کر گیا تھا جبکہ ایسا بالکل نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیںحکومت نے تشدد کیا تو حزب اختلاف کو فائدہ ہو گا، کاشف عباسی
حامد میر نے کہا کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی اصل گیم پلان سمجھ نہیں آ رہی ان کے سخت بیانات حکومت کو اشتعال دلانا ہے اور اگر حکومت نے کوئی سخت قدم اٹھایا تو اس سے حزب اختلاف کو فائدہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان انتقام پر اترے ہوئے ہیں انہیں آئینی راستہ اختیار کرتے ہوئے تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے تھی تاہم مولانا فضل الرحمان اپنی کشتیاں جلا کر اسلام آباد آئے ہیں۔