‘ایف اے ٹی ایف کی کمزوریاں دور کرنے میں 2 سال لگ جائیں گے‘


اسلام آباد: سابق وزیر تجارت ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف جن کمزوریوں کی نشاندہی کر رہی ہے اسے درست کرنے میں تو 2 سال لگ جائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں سابق وزیر تجارت ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی تفصیلی رپورٹ 230 صفحات پر مشتمل ہے اور اراکین اسمبلی اسے غور سے پڑھیں۔ اس میں جو کمزوریاں سامنے لائی گئی ہیں جس میں ہمارے اداروں کی کمزوریاں اور وہاں کام کرنے والے افراد کی نالائقیوں کے بارے میں ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف 35 ممالک کی آرگنائزیشن ہے جو چاہتا ہے ان کی بینکاری میں بلیک منی آ کر چھپ نہ جائے اسے وہ بے نقاب کرتے ہیں اور ان ممالک نے فنانشل نظام کو صاف کرنے کے اس میں شامل ممالک کو بھی درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب پوری دنیا کی بینکاری آپس میں جڑ چکی ہے۔

ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا کہ اگر ایف اے ٹی ایف پابندی لگاتی ہے تو پھر پاکستان کی تجارت پر فرق پڑے گا اور نگرانی سخت ہو جائے گی، جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو دھچکا لگے گا۔

انہوں نے  کہا کہ یہاں جن کمزوریوں کی نشاندہی کی جا رہی ہے اس کو تو بہتر کرنے میں ڈیڑھ سے 2 سال لگ جائیں گے۔ ہمارے اداروں کو تو ابھی تک منی لانڈرنگ کی سمجھ ہی نہیں ہے۔

مشیر برائے معاشی امور وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ تمام سیاسی کوششیں ہیں کہ ہمیں گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آ جانا چاہیے لیکن یہ اتنا آسان کام بھی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بینکنک سسٹم میں بھی مسائل سامنے آ رہے ہیں اور ٹی ٹیز جیسے مسائل سامنے آ رہے ہیں۔ اب بینک اکاؤنٹس آسانی سے نہیں کھلیں گے اور پیسوں کے تبادلے کی سخت نگرانی کی جائے گی جو ملک کے مفاد میں بہتر ہے۔

ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھی سوچنا چاہے پاکستان کے معاشی نظام پر ابھی کام جاری ہے جس میں وقت لگے گا تاہم پاکستان نے معاشی نظام کو درست کرنے میں بہت کام بھی کر لیا ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ ایتھوپیا، سری لنکا سمیت دیگر ممالک کو بھی بلیک لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور وہ اس سے باہر نکل گئے لیکن ہم کیوں نہیں نکل سکتے۔

یہ بھی پڑھیں یہ کہنا غلط ہے کہ وزیر اعظم کو معاملات کا علم نہیں ہوتا، سابق وزیر تجارت

انہوں نے کہا کہ بلیک لسٹ حساب کا سوال ہے جسے ہم سیاست میں ڈال دیتے ہیں۔ بلیک لسٹ کا مسئلہ الگ ہے اور بھارت کے ساتھ مسائل الگ ہیں۔ تمام غیر ملکی بینک پاکستان سے بھاگ چکے ہیں اور اب صرف تین بینک باقی ہیں۔

ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ ہم نے یورو بانڈ میں جانا ہے لیکن ہم نہیں جا سکیں گے کیونکہ بلیک لسٹ کی وجہ سے کوئی ہمیں پیسہ نہیں دے گا۔ 2015 میں بھی ہم گرے لسٹ میں گئے تھے لیکن واپس نکل آئے تھے اور اب بھی نکلنا ممکن ہے۔


متعلقہ خبریں