‘اسلام آباد کلب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہئے’


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کلب کی سالانہ کارکردگی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہئے۔

یہ مطالبہ انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں کیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد کلب کے کھانے کے معیار، فراہم کردہ سہولیات اور دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں مینجمنٹ کمیٹی کا سٹیٹس و کارکردگی اور خواتین کو حراساں کرنے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ کلب بہت بڑا ادارہ بن چکا ہے جس میں بے شمار سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسلام آباد کلب کے سٹیٹس کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ مینجمنٹ کمیٹی کے 8 ممبران ہوتے ہیں جن میں سے 5 ممبران مختلف محکموں کے سیکرٹریز ہیں.

سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ کلب کے 3 پرائیویٹ ممبر ہوتے ہیں ان کو بھی حکومت نامزد کرتی ہے۔ پرائیویٹ ممبران کا انتخاب ممبران کلب سے ہونا چاہئے۔پرائیویٹ ممبران کا انتخاب ممبران کلب سے ہونا چاہئے.

انہوں نے کہا کہ 1978 کے بعد اسکے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔

چیئر مین قائمہ کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ اسلام آباد کلب بہترین سہولیات و سروسز کا ادارہ ہے۔ ادارے کی طرف سے فراہم کردہ سروسز کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ یہ کلب ایک کمپنی تھی اور 1978 میں ایک آڑڈینس کے ذریعے کمپنی کو کلب میں تبدیل کیا گیا۔ کلب دو کلاسز کیلئے بنایا گیا تھا مگر اسکے رولز نہیں بنائے جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کلب بہت بڑا ادارہ بن چکا ہے جس میں بے شمار سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ اسلام آباد کلب کے سٹیٹس کا فیصلہ کرنا چاہئے۔

کلب انتظامیہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کی روزانہ انسپیکشن رپورٹ تیار ہوتی ہے۔ عملے کو ٹریننگ کے علاوہ ویکسینشن، میڈیکل چیک اپ بھی لازمی حصہ بنایا گیا ہے، جبکہ کھانے کے معیار اور دیگر سروسز کا جائزہ لینے کیلئے ہاشوکمپنی اور سی ڈی اے سے انسپکشن ہوئی۔  کھانے اور دیگر سروسز کے حوالے سے فیڈ بیک بھی لیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کی اسلام آباد، راولپنڈی پریس کلب داخلے پر پابندی

وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پوچھا کہ صرف ایک کمپنی سے کلب کی انسپیکشن کیوں کرائی گئی ہے؟

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ  پنجاب پیور اتھارٹی اور ایک بین الاقوامی تنظیم بھی کھانوں کا معیار اور سروسز چیک کرتے ہیں، کلب کے کھانے کے معیار کی اُن سے انسپیکشن کرانی چاہئے۔ کلب کے سٹاف کے رویوں کو مزید بہتر کیا جائے، امتیارزی سلوک نہیں رکھنا چاہئے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ روم سروسز کے ساتھ ممبران کیلئے ناشتے والی جگہ کی سروسز کو بھی مزید بہتر بنایا جائے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ کلب کے کھانے کے معیار کو پہلے کی طرح مزید بہتر کیا جائے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ایسا موثر سسٹم بنایا جائے جس سے اسلام آباد کلب کے عملے کی مزید اصلاحات ہو سکے۔

کلب کی خواتین ا سٹاف کو حراساں کرنے کا معاملے پر کلب انتظامیہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جس  مرد اسٹاف کے خلاف شکایت کی  گئی تھی اُس کا معاہدہ ختم ہو چکا تھا۔

انتظامیہ نے بتایا کہ کلب کمیٹی نے معاملے کا جائزہ لیا مگر متعلقہ خاتون اُس کمیٹی کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئی۔ خاتون کو حراساں کرنے کا معاملہ عدالت میں بھی ہے۔یہ

کلب کی جم کے ممبران کو سپلیمنٹ (طاقت کی ادویات) دینے کے معاملے پر جاوید عباسی نے کہا کہ میڈیا میں اس حوالے سے آنے والی خبریں صحیح نہیں ہیں، میں خود جم کا ممبر ہوں۔ جم کے لوگوں کی طرف سے ممبران کو کوئی سپلیمنٹ تجویز بھی کیا جاتا ہے تو خطرناک بات ہے۔

کلب انتظامیہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کا یہ واحد کلب ہے جو قانون کے تحت چل رہا ہے۔ کلب کو حکومتی تحویل میں لایا گیا تو مسائل پیدا ہونگے۔ انتظامیہ نے بتایا کہ اسلام آباد کلب کو مزید بہتر بنانے کیلئے کچھ نئے رولز بنا کر بھیجوائے ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے نئے رولز سے متعلق دستاویز کی کاپی طلب کر لی ہے۔


متعلقہ خبریں