کے پی حکومت کا بی آر ٹی منصوبے کا ٹھیکہ نیب زدہ کمپنی کو دینے کا اعتراف

بی آر ٹی میں سفر کرنا ہے تو ویکسین لگوائیں

فوٹو: فائل


پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے پشاور بی آر ٹی منصوبے کا ٹھیکہ نیب زدہ کمپنی کو دینے کا اعتراف کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں اسمبلی میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی حکومت نے منصوبے کا ٹھیکہ کالسن کمپنی کو جوائنٹ وینچر پر جاری کیا، مگر ٹھیکہ دیتے وقت پشاورڈویلپمنٹ اتھارٹی نیب ذدہ کمپنی سے ناواقف تھی۔

دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ٹھیکہ حاصل کرتے وقت کمپنی پاکستان انجنئیرنگ کونسل کے ریکارڈ کے مطابق بلیک لسٹ بھی نہیں تھی۔

دوسری جانب بی آر ٹی منصوبے سے متعلق اہم سوال پر آج خیبرپختونخوا اسمبلی میں بحث ہوگی۔

یاد رہے بی آرٹی پشاور کا ٹھیکہ دینے والے سابق ڈایریکٹر جنرل پی ڈی اے سلیم وٹو کے خلاف ایف آئی اے اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کر رکھا ہے۔

سلیم وٹو کے دور میں بی آر ٹی سمیت تمام پراجیکٹس اور ٹھیکوں کے تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں جبکہ ایف ائی اے نے تفصیلات فراہم کرنے کے لئے پی ڈی اے حکام کو مراسلہ بھی ارسال کردیا ہے۔

دوسری جانب بی آر ٹی انجنیئرز کی نااہلی کے سبب صدر بازار سے گزرنے والا پل بس کے لیے تنگ پڑ گیا۔

مزید پڑھیں: پشاور میں بی آر ٹی کی تکمیل تک چھٹیاں بند،کام دن رات ہوگا

پشاور بی آر ٹی کے تعمیر شدہ روٹ اور اسٹیشنز میں ڈیزائن کی تبدیلیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔

ناقص ڈیزائن کے باعث صدر بازار سے گزرنے والا پل 18 میٹر بس کے لئے تنگ پڑ گیا تو دوبارہ توڑ پھوڑ شروع کردی گئی۔

پشاور میں تحریک انصاف کے اس بڑے منصوبے کے بروقت مکمل نہ ہوپانے اور لاگت میں اضافے پر حکومت کو سیاسی جماعتوں اور سوشل میڈیا پر ناقدین کی سخت ناقدین کا سامنا ہے۔

2017 میں چھ ماہ میں مکمل ہونے کے وعدے کے ساتھ شروع ہونے والا یہ منصوبے 2019 میں بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے، پانچ بار افتتاح کی تاریخ کو بھی ملتوی کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے 11 اپریل کو پیپلزپارٹی نے منصوبے میں تاخیر اورمبینہ کرپشن کے خلاف نیب میں درخواست جمع کرائی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ منصوبے میں کئی ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف کارروائی کی بھی درخواست کی تھی۔

اس سے پہلے خیبرپختونخوا حکومت کی انسپکشن ٹیم نے منصوبے میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کی تصدیق کی تھی۔

رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ بی آر ٹی کی منصوبہ بندی ناقص تھی جبکہ پراجیکٹ کے ڈیزائن میں بھی غلفت برتی گئی۔


متعلقہ خبریں