ماہرین نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ کاروبار کے لئے نقصان دہ قرار دے دیا


اسلام آباد: ایکسجینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ عوام کو ڈالر کی طلب نہیں ہے، اس وقت صرف وہ لوگ ڈالر خرید رہے ہیں جن کے بچے باہر پڑھ رہے ہیں یا کسی نے علاج کے لئے باہر جانا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بریکنگ پوائنٹ ود مالک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 15 مئی کو وزیراعظم نے ملاقات میں زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کا کہا تھا اور تعاون کی درخواست کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی اس اپیل سے پہلے ڈالر کی طلب 5 سے 6 ملین ڈالر تھی جو بعد میں 7 سے 8 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ سے متعلقہ کمپنیوں نے رواں سال مئی میں 30 کروڑ ڈالرانڑ بنک میں جمع کرائے ہیں، حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ 30 جون کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہونے لگ جائے گی اور آج کاروبار کے اختتام پر بھی ڈالر چار روپے تک سستا ہوا جو کہ ایک اچھی خبر ہے۔

ملک بوستان نے کہا کہ پاکستان کی اس وقت درآمدات 60 ارب ڈالر کی ہیں جبکہ برآمدات 20 ارب ڈالر ہیں جس کی وجہ سے 40 ارب ڈالر کا خسارہ ہے ۔

مارکیٹ میں غیر یقینی کی کیفیت سے کاروباری برادری پریشان ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن خان 

ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا کہ جس طرح ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ہو رہا ہے اس سے بہت لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں پھیلی غیریقینی کی وجہ سے لوگوں کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا، اسٹیٹ بنک کے ذخائر بہت نیچے جا چکے جبکہ کمرشل بنکوں کے ذخائر بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بنک کے گورنر جہاں سے آئے ہیں وہاں یہ فلسفہ رائج ہے کہ سب کچھ مارکیٹ پر چھوڑ دو۔

ڈاکٹر اشفاق نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہم جو کچھ درآمد کر رہے ہیں انکی قیمتیں بڑھیں گی، اس کا اثر ہر چیز پر پڑے گا، روٹی سمیت روز مرہ کی دیگر اشیا کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ منڈی کے اصول کے مطابق طلب میں اضافے سے قیمت بڑھ جاتی ہے جبکہ بڑی تعداد میں ڈالر مارکیٹ میں آ جائے تو قیمت میں نمایاں کمی واقع ہو جاتی ہے۔

اس وقت جس کا ڈالر کے ساتھ تھوڑا سا بھی تعلق ہے وہ اس سے فائدہ اٹھا رہا ہے، سراج قاسم تیلی

چیئرمین بزنس مین گروپ سراج قاسم تیلی نے کہا کہ روپے کی قدرمیں کمی کی ہر کوئی بات کر رہا ہے مگر ڈالر کی قدر میں کمی کی بھی بات بھی ہونی چاہیئے تاکہ معلوم ہو کہ اس کا ہماری معیشت پر کیا اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممالک تبھی ترقی کرتے ہیں جب وہاں کاروبار کرنا آسان ہو۔

ملک میں نئی صنعتیں لگنا کم ہو گئی ہیں، نوید گلزار

وائس چیئرمین ایپٹا نوید گلزار نے کہا کہ ملک میں نئی صنعتیں لگنا کم ہوں گئی ہیں، ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ٹیکسٹائل پر بھی برا اثر پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ نئی صنعتیں لگیں اور روزگار پیدا ہو تاہم اس غیر یقینی کی کیفیت میں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ علم ہو جائے کہ ڈالر کی ایک مخصوص قیمت مارکیٹ میں رہے گی تو غیر یقینی کی کیفیت میں بہت کمی ہو گی۔

 


متعلقہ خبریں