’ایسا لگتا حکومت کوئی اور چلا رہا ہے‘


اسلام آباد: ماہر قانون سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے حکومت کوئی اور چلا رہا کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہداف وہ نہیں جس کی بنیاد پر مہم چلی تھی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں ماہر قانون نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زرداری کی فیصلے کی تاریخ عدالت نے طے کی تھی، یہ بات غلط ہے کہ حکومت کے کہنے پر گرفتاری ہوئی۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سابق صدر کی گرفتاری کا فیصلہ چیئرمین نیب نے کیا۔ پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے انہوں نے مشورہ دیا کہ شرح نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سیاست کو ایک طرف رکھنا ہوگا۔

احتساب کا طریقہ درست ہونا چاہیے، عائشہ غوث پاشا

مسلم لیگ ن کی رہنما عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ  ساری اپوزیشن روز اول سے کہہ رہی ہے احتساب سے نہیں بھاگتے لیکن احتساب کا طریقہ درست ہونا چاہیے، ہماری قیادت احتساب سے بھاگ نہیں رہی۔

زرداری کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ وہ نیب میں پیش ہو رہے تھے، بجٹ سے ایک روز قبل سابق صدر کی گرفتاری کا مطلب بجٹ سے توجہ ہٹانا ہے۔

بجٹ کے معاملے پر ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہم 5.8 شرح نمو چھوڑ کر گئے، مہنگائی 3 فیصد سے کم تھی اور سرمایہ کاری بھی آرہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت میں صرف کرنٹ خسارے کا مسئلہ تھا لیکن پی ٹی آئی نے سب کچھ خراب کردیا، اگر موجودہ حکومت فوراً آئی ایم ایف کے پاس جاتی تو ہماری صورتحال بہتر ہوتی۔

بجٹ 2019-2020 کے لیے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے انتہائی مشکل اہداف حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس سے معیشت مزید بدتر ہو سکتی ہے۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ 70 سال پرانے معاشی مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر چلنا ہوگا۔

’آگے چل کر سب کھل جائے گا‘

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ناصرحسین شاہ نے  آصف زرداری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر تعاون کر رہے تھے اور کیس چل رہا تھا، یہ جھوٹے اور جعلی کیسز ہیں آگے چل کر سب کھل جائے گا۔

سیاسی حکمت عملی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے لیکن کارکن نیب کے اس اقدام کو زیادتی سمجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں احتجاج کےلیے کسی پارٹی سے اتحاد کی ضرورت نہیں، ہم جمہوری اقتدار میں رہ کر احتجاج کرتے ہیں، ہماری پارٹی جو بھی فیصلہ کرے گی کارکن اس پر عمل کریں گے۔

ناصر شاہ  کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں پر جو کیسز ہیں ان پر کوئی کارروائی نہیں ہورہی، اگر احتساب کا سلسلہ صاف رکھنا ہے تو اپنا گھر بھی صاف کریں۔

سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ حکومت فیصلہ نہیں کرتی کہ کس کو کب گرفتار کرنا ہے، یہ کیسز پہلے کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان سیاسی پارٹیوں نے ملک کو اپنا سمجھا ہی نہیں اور اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتے تھے۔

شبلی فراز نے کہا کہ پاکستان میں سیاست کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ ن لیگ اور پی پی ایک دوسرے کو راستہ دیتے آئی ہیں جس کا مقصد مفادات کا تحفظ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس جاتے تو بھی شرائط میں نرمی نہیں آنی تھی۔ سابق حکومتیں قومی مجرم ہیں ہم ماضی میں کیے گئے کاموں کا خمیازہ بگھت رہے ہیں۔

ن لیگ نے مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کیا جس کا بہت نقصان ہوا، ہم نے جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ سخت ضرور ہیں لیکن مستقبل میں بہتری آئے گی۔


متعلقہ خبریں