فن قوالی کوبام عروج تک پہنچانے والے قوال عزیزمیاں کا یوم پیدائش



فن قوالی کوبام عروج تک لے جانے والے قوال عزیزمیاں  کا آج ستتر

    • واں یوم پیدائش ہے۔

عزیز میاں قوال بھارت کے شہر دہلی میں17 اپریل 1942 کو پیدا ہوئے۔1947میں تقسیم ہند کے بعد آباؤاجداد کے ہمراہ پاکستان آگئے۔ عزیز میاں نے  فن قوالی میں اپنے منفرد انداز سے ایسی  شہرت پائی بہت کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے ۔

عزیزمیاں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور قوالی کے شعبے کا انتخاب کیا۔ 

عزیزمیاں قوال نے ’’اللہ ہی جانے کون بشر ہے، یا نبیؐ یا نبیؐ اور شرابی میں شرابی ‘‘سمیت سینکڑوں قوالیاں گا کر شہرت کی بلندیوں کو چھوا۔ 

 بہترین انداز گائیکی کی وجہ سے عزیزمیاں قوال کو حکومت پاکستان نے 1989ء  میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا۔ شاہ ایران نے بھی انہیں گولڈ میڈل پیش کیا تھا۔ 

عزیز میاں کو یہ اعزاز بھی حاصل تھا کہ انہوں نے اپنی گائی گئی زیادہ تر قوالیوں کی شاعری بھی خود ہی تخلیق کی۔

عزیز میاں  نے قوالی میں ایسے ایسے طرحیں باندھیں جو کسی اور کے حصے میں نہ آسکیں‘ اس مخصوص طرز و آہنگ کے سبب انہیں قوالوں کی جانب سے تنقید کا بھی سامنا رہا۔

یہ بھی پڑھیے:استاد نصرت فتح خان کی 70ویں سالگرہ

عزیز میاں قوال کی وجہ شہرت قوالی کے دوران فی البدہیہ اشعار کی آمد ہے‘ وہ پہلے سے تیار قوالی کے ساتھ ساتھ فی البدہیہ اور براہ راست شاعری میں  بھی خاص ملکہ رکھتے تھے۔عزیز میاں  واحد قوال تھے جو شاعر بھی تھے اور کمپوزر بھی ۔ یہی نہیں وہ  تصوف اور معارفت کے منازل سے بھی بخوبی واقف تھے۔

عزیزمیاں 6دسمبرسن 2000 میں 58برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔  عزیز میاں قوال کو سرائیکی خطے کے شہر ملتان میں سپرد خاک کیا گیا۔ 

عزیز میاں قوال کو  مداحوں سے بچھڑے لگ بھگ دو دہائیاں گزرچکی ہیں لیکن ان کی قوالیاں آج بھی سننے والوں پر عجب کیفیت طاری کردیتی ہیں۔


متعلقہ خبریں