سرینگر: مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کا راستہ اختیارکرنے پر زور دیا ہے۔
ایک انٹرویو میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ مقبوضہ کمشیر میں سیاسی رہنماؤں کو پلوامہ میں پیراملٹری قافلے پر خود کش حملے کے بعد بڑھنے والی کشیدگی کو کم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وہ شدت سے محسوس کر رہی ہیں کہ بھارت کو پاکستان سے مذاکرات کرنے چاہیئے۔
سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بھارتی حکمرانی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں پر جاری کریک ڈاؤن لوگوں کو بھارت سے مزید دور کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال تیزی کے ساتھ بدتر ہوتی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب کوئی سیاسی عمل شروع نہیں کیا جا رہا یے۔
اس سے قبل 25 فروری کو بھی انٹرویو میں محبوبہ مفتی نے پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے کہا تھا کہ مودی سرکار جنگ کے نام پر بھارتی عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے، بھارت کبھی بھی پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں کرے گا۔
اسی طرح سابق وزیراعلیٰ نے بھارت کے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے حوالے سے سوال پر کہا تھا کہ پاکستان کو چین اور سعودی عرب کی مکمل سپورٹ ہے روس اور امریکہ بھی پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ صرف بات چیت سے ہی حل ہو سکتا ہے بھلے وہ آج ہو کل ہو یا دس سال بعد ہو۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیرکے ضلع پلوامہ میں بھارتی فوج کی بسوں پر خود کش حملے کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کے ساتھ انتہائی جارحانہ پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے خلاف بھارت سمیت دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں حکمران جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اختلاف کے بعد بی جے پی نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد ایوان میں اکثریت نہ رہ جانے کی وجہ سے محبوبہ مفتی مستعفی ہوگئی تھیں۔ وہ 2014 سے جون 2018 کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی وزیراعلیٰ رہیں۔