بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے اپنے والدین کے خلاف بغیر اجازت پیدا کرنے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے شہر ممبئی سے تعلق رکھنے والے رافیل سیموئیل نے اپنے والدین کے خلاف انتہائی حیران کن قدم اٹھاتے ہوئے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔
27 سالہ سیموئل نے موقف اپنایا ہے کہ اسے اس کی اجازت اور مرضی کے بغیر پیدا کیا گیا ہے، والدین کا بچے پیدا کرنا بالکل غلط عمل ہے کیونکہ پھر ان بچوں کو زندگی بھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھی طرح سمجھتے اور جانتے ہیں کہ پیدا ہونے سے قبل پیدا کرنی کی اجازت تو نہیں لی جا سکتی تاہم اس کے باوجود اس کی ایک ہی رٹ تھی کہ دنیا میں آنے کا فیصلہ اس کا نہیں تھا لہٰذا میری مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے لئے پیسے دیے جائیں۔
بھارتی شہری کی جانب سے اس دعوے کے بعد سے سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس کا خوب مذاق بنایا لوگوں کا کہنا تھا کہ کسی بھی خاندان میں اگر اس قسم کی باتیں کی جائیں تو لڑائی ہو سکتی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک صارف نے سیموئل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اس کی ویڈیو دیکھنے کی ضرورت نہیں، اس کی اس نیچ حرکت کا مقصد بس اپنی ویڈیو پر زیادہ ویوز لے کر پیسہ کمانا ہے۔
ایک اور صارف نے رافیل کو خدا سے ڈرنے اور آسمانی کتاب بائبل پڑھنے کا مشورہ دے ڈالا۔
رافیل سیموئیل کے والدین نے اسے مذاق میں لیا ہے جبکہ رافیل کا کہنا ہے کہ ان کے اپنے والدین سے اچھے روابط ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ رافیل سیموئیل کے والدین کا تعلق شعبہ وکالت سے ہے اور ان کی والدہ کویتا کرناد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں اپنے بیٹے کی ہمت پر فخر ہے کہ اس نے ہمیں عدالت لے جانے کی دھمکی دی یہ بات جانتے ہوئے کہ ہم دونوں وکیل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے نے عدالت میں مضبوط دلائل دیئے تو ہم اپنی غلطی کو ضرور تسلیم کریں گے۔
رافیل سیموئیل کی جانب سے ایک اور بیان میں کہا گیا کہ انسانی زندگی کا دنیا سے خاتمہ انتہائی سود مند ثابت ہو گا کیوں کہ انسان کے وجود کا کوئی فائدہ ہی نہیں ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ دنیا میں اتنے لوگوں کو مصیبت کا سامنا ہے، اگر ہم لوگ دنیا میں نہ ہوں تو اس زمین کے حالات سدھر جائیں گے۔ انسان کے نہ ہونے سے جانور خوش ہو جائیں گے کہ ان کو ختم کرنے والے خود ختم ہو گئے۔