خادم حسین رضوی کیخلاف بغاوت اور دہشتگردی کے مقدمات درج


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری  کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ شرپسند عناصر نے قانون کو ہاتھ میں لیا ہوا تھا اور نظام کو تہہ بالا کرنے کی کوشش کی پر حکومت کو قانون پر عمل کرنا ہے اور حکومت نے یہی طے کیا ہے، تحریک لبیک نے پاکستان کے آئین کو للکارا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کے اندر تمام ادارے قانون کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں اور اسیٹٹ اپنا کردار قانون کو نافذ کرنے میں ادا کرے گی۔

احتجاج کے دوران جو لوٹ مار کی گئی اور جو گاڑیاں جلائی گئیں اس پر چوہدری فواد نے کہا کہ احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ لوگوں کے جان و مال اور املاک کو نقصان پہنچایا جائے، جو احتجاج قانون کے دائرہ سے باہر ہو اس پر ریاست خاموش نہیں رہ سکتی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی آزادی کی حد وہاں ختم ہو جاتی ہے جہاں دوسرے کی آزادی شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیرت النبی کانفرنس میں دنیا بھر کے علما کا کہنا تھا کہ جو تحریک لبیک نے کیا وہ عاشقان رسول نہیں کرسکتے۔

چوہدری فواد نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن میں ریاست کے تمام اداروں نے مشترکہ طور پر شرکت کی،  اپوزیشن سے کئی معاملات پر تلخی ہے پر اس معاملے میں اپوزیشن اور میڈیا ریاست کے ساتھ کھڑے ہوئے اور سپورٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پانچ کروڑ کے نزدیک سرکار کی املاک کو نقصان پہچانے والوں کو چارج کیا جارہا ہے۔

تحریک لبیک کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے جانے کے علاوہ وزیر اطلاعات نے بتایا کہ پنجاب سے 2899، سندھ سے 139، اسلام آباد سے 126 لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خادم رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کا مقدمہ لاہور میں درج کیا گیا ہے جبکہ افضل قادری کو گجرات میں چارج کر دیا گیا ہے۔

’عمر قید تک کی سزا ہوسکتی ہے‘

وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ ان افراد کے خلاف جو الزامات ہیں اس پر ان کو عمر قید تک سزا ہوسکتی ہے۔

تحریک لبیک کے رہنماؤں کے خلاف قانونی کارروائی کے متعلق وزیر اطلاعات کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔

اس کے علاوہ چوہدری فواد کا کہنا تھا کہ معاشرے کے لیے اصول ریاست ہی طے کرتی ہے اور ریاست کے اندر تمام سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کے ماتحت ہوتے ہیں۔

فیض آباد دھرنے کے حوالے سے ان کا ماننا ہے کہ آئین اور قانون کے اندر احتجاج سب کا حق ہے پر کچھ شرپسند عناصر نے احتجاج کے نام پر فساد پھیلایا اور احتجاج کے دوران کروڑوں روپے کا نقصان کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر احتجاج کے نام فساد کرنے والوں کے خلاف آ پریشن کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کو مکمل سپورٹ کرنے پر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ ان سب کے شکر گزار ہیں۔


متعلقہ خبریں