تحریک لبیک کے رہنماؤں کی گرفتاری کیلیے کریک ڈاؤن جاری

تحریک لبیک پاکستان کا پھر فیض آباد آنے کا اعلان، مانیٹرنگ روم قائم

  • تحریک لبیک قیادت کا راولپنڈی میں خفیہ مقام پر اجلاس طلب

اسلام آباد:  پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں تحریک لبیک پاکستان کے راہنماؤں کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن جاری ہے۔

تحریک لبیک کی جانب سے پھر فیض آباد آنے کا اعلان کرنے کے بعد جڑواں شہروں میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق تحریک لبیک کی مقامی قیادت نے راولپنڈی میں خفیہ مقام پر اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں گرفتاریوں کیخلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اطلاعات کے مطابق دھرنے کے لیے آنے والے لوگوں پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے مانیٹرنگ روم بھی قائم کر دیا گیا ہے۔

ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق مختلف شہروں میں جاری کریک ڈاؤن سے درجنوں کارکنان بشمول سینئر راہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دو سو کارکنان جبکہ راولپنڈی پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے 23 سرگرم کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق فیض آباد انٹرچینج پر پولیس اور رینجرز کی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ فیض آباد انٹرچینج پر پولیس کے 120 جوانوں و افسران کو تعینات کیا گیا ہے۔

پولیس اہلکاروں کو ہر صورت روڈ کھلا رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے اور وفاقی پولیس کے افسران سیف سٹی کنٹرول روم سے تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک کی مذہبی جماعتوں نے تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی قیادت نے توہین رسالت کے الزام میں قید آسیہ مسیح کی رہائی پر سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف لاہور سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں دھرنے دیے تھے۔ تحریک کے مرکزی رہنما اور سرپرست پیر افضل قادری نے لاہور میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سربراہ پر الزامات بھی عائد کیے تھے اور سپریم کورٹ کے تین ججوں کا واجب القتل ہونے کا فتویٰ بھی جاری کیا تھا۔


متعلقہ خبریں