حنا ربانی کھر کا ٹرمپ کی ٹوئٹ کو نظرانداز کرنے کا مشورہ



سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ہمیں برابری کا رشتہ رکھنا ہو گا، امریکی صدر اپنے ملک کی پالیسی بھی بیان نہیں کر سکتے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کو لوگ زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے ٹرمپ کے گورنینس کا طریقہ کار دنیا بھر میں پسند نہیں کیا جاتا، وزیر اعظم عمران خان کو ان کی ٹوئٹ کے جواب سے زیادہ حکمت عملی پر زور دینا چاہیئے، پاکستان کو اپنے مفاد کو دیکھنا ہو گا، ٹوئٹ سے زیادہ وزیراعظم کو معاملہ پارلیمنٹ میں لانا چاہئے، ٹرمپ صرف مقبول اقدام کر رہے جس سے صرف انہیں فائدہ ہو گا، پاک امریکہ تعلقات الجھاؤ کا شکار ہیں تاہم صرف ٹوئٹر کے جواب سے کچھ نہ ہو گا۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عبد القیوم نے کہا ہے کہ امریکہ میں موجودہ الیکشن کے بعد سے صدر ٹرمپ کا اثر و رسوخ کم ہو گیا ہے، مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وہ دنیا کی سپر پاور کے صدر ہیں، وزیر اعظم عمران خان کا جواب دینا اچھا تھا جس سے واشنگٹن تک پاکستان کا جواب پہنچ گیا ہو گا مگر انہیں پارلیمنٹ میں یہ معاملہ لانا ہو گا اور اس پر بحث ہونی چاہیئے ۔

رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکہ سے متعلق دوررس پالیسی بنانی ہو گی، چائنہ  کے ساتھ تعلقات اور سی پیک سے امریکہ کو بہت مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر حالات بدل رہے ہیں، روس نے اپنی انکھیں دکھائی ہیں، چائنہ سپر پاور بننے والا ہے، امریکہ اپنی ناکامیوں کی وجہ سے افغانستان میں شکست کھا چکا ہے، پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ سیاسی ہےجبکہ امریکہ طالبان کو نیست و ناوبود کرنا چاہتا ہے،امریکہ انڈیا اور اسرائیل کو بلوچستان نظر آ رہا ہے، اوباما یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان کو اسامہ کی موجودگی کا علم نہیں تھا، امریکہ کی دوغلی پالیسی ہے ۔

تجزیہ  کار صہیب علوی نے پاکستان کی نیوزی لینڈ سے شکست سے متعلق تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابر اعظم کو پتہ تھا کہ اظہر علی نے رن کے لئے بلایا تھا مگر پھربھی وہ رن آوٹ ہو گئے،اعجاز پٹیل نے اچھی بولنگ کروائی، اظہر علی کی جتنی تعریف کریں وہ کم ہے انہوں نے اچھا کھیل پیش کیا مگر آخر میں آنے والے بلے بازوں نے بر اکھیل پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوچ کا پلان اچھا تھا پاکستان نے جارحانہ انداز میں کھیل شروع کیا مگر پلان بی ہونا چاہئے تھا،اعجاز پٹیل نے نپی تلی بولنگ کی۔

انہوں نے بالکل منجھے ہوئے بولر کی طرح بولنگ کی، پاکستان کرکٹرز ہمیشہ جا کر انفرادی کھیل کھیلتے ہیں ہر کوئی اپنا سوچتا ہے ،جس طرح کے بیٹسمین نے کھیل پیش کیا ایسا کوئی کوچ مشورہ نہیں دیتا کہ یوں کا کھیل پیش کریں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے حکومت کو چاہیے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک سب کمیٹی تشکیل دے دیں اوراس کا چیئرمین پی ٹی آئی سے رکھ لیں جو ملسم لیگ ن کے دور حکومت میں ہونے والی بے ضابطگیوں کو دیکھے اور پچھلی روایت کو جاری رکھتے ہوئے  پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بنانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین کا کردار صرف انتظامی امور سنبھالنے تک ہے، وہ فیصلہ نہیں کر سکتا، کمیٹی کے فیصلے اکثریت کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہ اگر پی ٹی آئی حکومت کا یہ موقف مان بھی لیا جائے اور پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا چیئرمین پی ٹی آئی سے بنا لیا جائے تو وہ  کیسے پی ٹی آئی کی حکومت کے احتساب کرے گا، یہ لوگ سیاست کی تمام روایات کو بدل رہے یہ ایسے لوگ ہیں کہ اپنے یو ٹرن والے بیان کو بھی صحیح ثابت کرنے کے لئے دلیل پیش کرتے نظر آتے ہیں۔


متعلقہ خبریں