پاکستان میں یوٹرن کے واحد ماسٹر عمران خان ہیں، شازیہ مری


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان میں یو ٹرن کے ایک ہی ماسٹر عمران خان ہیں لیکن اس بات کی حیرت ہے کہ آج تحریک انصاف کے لوگ اپنے لیڈر کی غلط بات کا دفاع کر رہے ہیں، “یو ٹرن” کا لفط یہ لوگ بہت اچھا بنا کر پیش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

ہم نیوز کر پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں میزبان ثمر عباس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا کام ہی یو ٹرن لینا ہے، حکومت نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے پھر یو ٹرن لےلیا، یہ لوگ یہی کام شروع سے کر رہے ہیں، احتساب کی بات ہے تو حکومت کو احتساب گھر سے شروع کرنا چاہیئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت  نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے جو سب باتیں کیں انہیں سوچنا چاہیئے تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ سب باتیں ان پر بھی لاگو ہوں گی۔

اسمبلی میں ہونے والے ہنگاموں کے حوالے رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں کھڑے ہو کر جھوٹ کا سہارا لینا نہایت غلط بات ہے، اس وقت اسمبلی کا ماحول بہت خراب ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید عباسی نے کہا کہ یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ ملک کا وزیر اعظم غلط بیانی کرنے کی بات کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام سے بہت زیادہ دعوے کیے، انہوں نے عوام سے مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کی بات کی اور آتے ہی عوام پر مہنگائی بم گرا دیا، اس کے علاوہ حکومت نے آئی ایم کے پاس نہ جانے کی بات کی لیکن پھر ان کے پاس بھی گئے، حکومت بہت دفعہ یوٹرن لے چکی ہے۔

رہنما (ن) لیگ نے کہا کہ کچھ عرصے سے اسمبلی کا ماحول بہت خراب ہے، یہ ہم سب کی بد قسمتی ہے۔ اسمبلی میں موجود تمام لوگوں کو اپنی بات کہنے کا مکمل حق ہوتا ہے، سب کو ایک دوسرے کو تحمل مزاجی سے سننے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیئے کہ مدینہ کی ریاست کا حوالہ دینا چھوڑ دیں کیونکہ وہاں نہ جھوٹ ہوتا تھا نہ ہی ٖلط بیانی، یہان سب کچھ اس کے برعکس ہو رہا ہے۔

معاون خصوصی وزیراعظم علی نواز نے کہا کہ تحریک انصاف کے پاس اکثریت نہیں تھی اس لیے اور جماعتوں کو ساتھ ملانے کی ضرورت تھی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس اکثریت ہونے کے باوجود انہوں نے دیگر جماعتوں کو ساتھ ملایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشاہد اللہ خان جن الفاظ میں بات کرتی ہیں وہ میں بول بھی نہیں سکتا، اس طرح کی چیزیں اب ختم ہو جانی چاہیئے، حکومت کی جانب سے ایسی چیزیں کم ہوتی ہیں، ہم نہیں جانتے کسی نے کتنی کرپشن کی ہے لیکن احتساب سب کا ہونا چاہیئے، ہم احتساب کے منشور پر آئے ہیں اور اس کو ساتھ لے کر چلیں گے۔


متعلقہ خبریں