جیل کے غسل خانے میں بھی کیمرے موجود تھے، مجاہد کامران


اسلام آباد: سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران نے کہا کہ انہوں نے ڈسٹرک جیل میں 20 دن جبکہ نیب کی حوالات میں میں دس دن کا وقت گزارا، نیب کے ریمانڈ سے نکلنے کے بعد ملزم کو ڈسٹرکٹ جیل منتقل کر دیا جاتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام “نیوزلائن” میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب نے حراست میں لینے کے بعد ہم سے کچھ خاص تحقیقات نہیں کی تھی، شہباز شریف کو اکیلے رکھا گیا تھا، جیل کے ہر کمرے میں سی سی ٹی وی کیمرہ لگا ہوا ہے، اس کے علاوہ جیل کے غسل خانے میں بھی کیمرے موجود تھے جس کی آج تک سمجھ نہیں آئی، یہ اسلامی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے بہت زیادہ غلط ہے۔

مجاہد کامران کا کہنا تھا کہ نیب خبریں پھیلا دیتی ہے، ہمارے کیس میں بھی نیب نے یہی کام کیا، ہمارے کیس کا فوکس صرف میں تھا باقی لوگوں کو تو ویسے ہی مشکل میں ڈالا۔

تجزیہ کار میجر جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ مجاہد کامران نے جو باتیں کیں اگر وہ سچ ہیں تو یہ طریقہ کار بالکل غلط ہے، اسے بدلنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل میں کیمرے لگانے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کوئی قیدی خود کو نقصان نہ پہنچا سکے یا بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

توہین عدالت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کی اس سے بدترین مثال کہیں نہیں ملتی جو ہمارے ملک میں ہوا جب چیف جسٹس کو واجب القتل قرار دے دیا گیا۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی غلط کام کرے تو اس کی قانون کے تحت تفتش ضرور کرنی چاہیئے لیکن غیر قانونی طریقہ قابل قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں لگے باقی کیمرے کام نہیں کرے لیکن جیل  میں لگے کیمرے بالکل کام کر رہے ہیں، جو جانیں بچانی چاہیئے تھی ان کو بچا نہیں سکے، ہمیں تھوڑا توازن برقرار کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس پی داوڑ والا معاملہ بہت سنگین تھا لیکن حکومت کی جانب سے اس معاملے کو ویسے ڈیل نہیں کیا گیا جیسے کرنا چاہیئے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے لوگوں نے حکومت کو دوبارہ موقع دیا ہے لہٰذا حکومت کو کارکردگی دکھانے کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔

تجزیہ کار ماروی سرمد نے کہا کہ ہم قانون بنا تو لیتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے، احتساب تب تک ممکن نہیں ہو سکتا جب تک قانون کا عمل درآمد نہہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیلوں کے غسل خانے میں کیمرے کا ہونا ایک انتہائی غلط عمل ہے، یہ مذہب اور دنیا دونوں اعتبار سے بہت زیادہ غلط ہے.


متعلقہ خبریں