نیب کی ڈاکٹر مجاہد کے الزامات کی تردید

مقدمہ عدالت میں ہے اس لیے اس کے میرٹ پر گفتگو نہیں کی جاسکتی، نیب


اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کے ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں نیب پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ عدالت میں ہے، وہ اس مقدمے میں ضمانت پر ہیں اس لیے ادارہ مقدمے کے میرٹس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔

نیب کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق سابق وائس چانسلر کو نیب نے 11 اکتوبر 2018 کو گرفتار کیا جبکہ سابق پرنسپل سیکرٹری وزیر اعظم فواد حسن فواد اس سال یکم اکتوبر اور پیراگون مقدمے میں نامزد ملزم حاجی ندیم 18 جون کو جوڈیشیل کسٹڈی پر جیل جا چکے تھے۔ اس لیے ڈاکٹر مجاہد کی ان دونوں افراد سے ملاقات اور اس تناظر میں لگائے گئے الزامات گمراہ کن ہیں۔ نیب کے واش رومز میں کیمرے سے متعلق الزامات بھی بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

نیب کا کہنا ہے کہ دوران ریمانڈ ادارہ ڈاکٹر مجاہد سے ان کی بیوی کی روزانہ ملاقات کی اجازت دیتا تھا, اس سلسلے میں اگر کوئی شکایت تھی تو اس وقت کیوں نہیں سامنے لائی گئی۔

نیب کے مطابق سابق وائس چانسلر کی کمر کے درد کی درخواست کے باعث انہیں میٹرس پر سونے کی اجازت دی گئی تھی، اس کے علاوہ نیب کے ساتھ منسلک ڈاکٹر ان کا روزانہ میڈیکل چیک اپ کرتے تھے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب نے لاہور کے دورے کے دوران نہ صرف خود ڈاکٹر مجاہد سے ملاقات کی تھی بلکہ ان کی بیوی کی موجودگی میں پنجاب یونیورسٹی کے اساتذہ کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی جس پر انہوں نے ملزم کی مناسب دیکھ بھال پر چیئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا تھا جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ نیب نے مجاہد کامران اور دوسرے معمر اساتذہ کو کرپشن کے کیس میں ہتھکڑیاں لگا کر لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جس پر پورے ملک میں غم و عصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نیب کے اس اقدام پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

نیب کے مطابق مجاہد کامران نے بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں۔ ان پر اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کی پرنسپل تعینات کر نے کا الزام بھی ہے۔


متعلقہ خبریں