بھارت: اسلام مخالف مواد کو بڑھاوا دینے والی فیس بک کی پالیسی سربراہ مستعفی


سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ فیس بک پر اسلام مخالف مواد کو بڑھاوا دینے والی بھارت کی پبلک پالیسی کی سربراہ آنکھی داس مستعفی ہو گئیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آنکھی داس انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج پر استعفیٰ دینے پر مجبور ہوئی ہیں۔

وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی پبلک پالیسی چیف نے ہندو قانون ساز کی جانب سے کی گئی مسلمان مخالف پوسٹوں کو ہٹانے سے انکار کیا تھا جب کہ پالیسی چیف کا یہ اقدام فیس بک کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق آنکھی داس پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ فیس بک پر بھارت کی حکومتی جماعت (بی جے پی) کی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہیں۔

وزیراعظم کا اسلام مخالف مواد پر پابندی کیلئے فیس بک کے سربراہ کو خط

رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مواد بھارتی وزیراعظم کے قریبی ساتھی قانون ساز راجہ سنگھ نے فیس بک پر پھیلایا تھا۔

راجہ سنگھ نے روہنگیا سے تعلق رکھنے والے مہاجر مسلمانوں کو گولی مارنے اور بھارتی مسلمانوں کو غدار قرار دیتے ہوئے مساجد کو مسمار کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

کےمہاجرین کو گولی مارنے اور بھارت کے مسلمانوں کو غدار قرار دیتے ہوئے مساجدوں کو مسمارکرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بعد ازاں فیس بک نے رپورٹ سامنے آنے کے بعد راجہ سنگھ کو بلاک کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں