1947 میں پاکستان نہیں گئے تو مسلمان ہجومی تشددسہیں، اعظم خان

1947 میں پاکستان نہیں گئے تو مسلمان ہجومی تشددسہیں، اعظم خان

نئی دہلی: بھارت میں بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات سے پریشان آکر سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما اور رامپور سے رکن پارلیمنٹ اعظم خان نے کہا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد 1947 میں پاکسان کیوں نہیں گئے؟ تو اب جو ہو رہا ہے اسے سہنا ہو گا۔

اپنے بیانات کے حوالے سے بھارتی ذرائع ابلاغ میں متعدد مرتبہ متنازع قرار دیے جانے والے اعظم خان نے کہا ہمارے آباؤ اجداد کے نہ جانے کے لیے مولانا آزاد، جواہر لال نہرو، سردار پٹیل اور باپو سے پوچھا جانا چاہیے کیونکہ ان ہی کہنے پر مسلمان ہندوستان میں رک گئے تھے۔

جنونیوں نے ہندوآنہ نعرے لگوائے اور شمس تبریز کی جان لے لی

رام پور سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نے یہ بات ہجومی تشدد کے متعلق پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہی جس پر بھارتی ذرائع ابلاغ میں ایک ’طوفان‘ سے مچ گیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہجومی تشدد کے متعلق اعظم خان نے کہا کہ یہ ایک ایسی سزا ہے جو 1947 سے ہی مسلمانوں کو مل رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلمان بھارت میں جہاں بھی جائیں گے انہیں یہ جھیلنا پڑے گا۔

ہجومی تشدد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مولانا آزاد، جواہر لال نہرو، سردار بھائی پٹیل اور باپو  نے مسلمانوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

بھارت: بہار میں ’ہجومی تشدد‘ نے تین افراد کی جانیں لے لیں

بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد کے بدترین واقعات وقوع پذیر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید احساس عدم تحفظ پیدا ہو رہا ہے۔

ہجومی تشدد کے نتیجے میں کئی اموات ہوچکی ہیں جب کہ درجنوں مسلمان شدید زخمی ہوکر مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں جب کہ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں جس میں مسلمانوں نے بدترین حالات میں صرف اپنی زندگی بچانے کی خاطر نہ صرف حرام کھایا بلکہ ہندوآنہ نعرے بھی لگائے۔

بھارت: مسلمان بزرگ پر تشدد، ہجوم نے خنزیر کھلا کر جان بخشی

مودی حکومت نے تاحال مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے اور نہ ہی کسی مجرم کو قرار واقعی سزا دی ہے۔

بھارتی لا کمیشن نے اس سلسلے میں یوگی سرکار کو 128 صفحات پر مشتمل اپنی سفارشات بھی پیش کردی ہیں تاکہ ہجومی تشدد کو روکنے کے لیے حقیقی معنوں میں قانون سازی کی جا سکے مگر تاحال اس ضمن میں حکومت نے چپ سادھ رکھی ہے۔


متعلقہ خبریں