روس سرد جنگ کے بعد سب سے بڑی جنگی مشقوں کے لیے تیار


ماسکو: روس نے آئندہ ماہ سرد جنگ کے ختم ہوجانے کے بعد سب سے بڑی جنگی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں چینی دستوں کے علاوہ تقریبا تین لاکھ روسی فوجی شریک ہوں گے۔

کریملن کے ترجمان نے روس کی ان جنگی مشقوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے خلاف ’جارحانہ اور غیر دوستانہ‘ رویوں کو دیکھتے ہوئے ان مشقوں کی اشد ضرورت ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو کا کہنا ہے روس کی ان بڑی مشقوں میں نہ صرف روسی فوجی اہلکار شامل ہیں بلکہ چین اور منگولیا کے دستے بھی ان میں حصہ لے رہے ہیں، روسی وزیر دفاع نے ان جنگی مشقوں کو ’ووستک 2018‘ کا عنوان دیا ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں 11 سے 15 ستمبر تک جاری رہیں گی، اور ان میں 36,000 ٹینک، بکتر بند گاڑیاں اور ایک ہزار جنگی جہاز حصہ لیں گے۔

کریملن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان مشقوں میں شمالی بحری فورسز بھی حصہ لیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان روسی فوجی مشقوں میں چینی دستوں کی شمولیت اس بات کو واضح  کرتی ہے کہ روس اور چین کے مابین تعلقات اچھے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تمام شعبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔

کریملین کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا مشن ہے کہ دوسری جنگ عظیم کی دو بڑی لڑائیوں میں فوج کی جتنی تعداد تھی ہم ’ووستک 2018‘ میں اتنی ہی تعداد میں فوجی اہلکار شامل کریں۔

ان فوجی مشقوں کے حوالے سے روس کے صدر ولادی میر پوٹن بھی پرجوش دکھائی دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وہ اپنی فوج کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے کے لیے جدید اسلحہ خرید رہے جس میں میزائل بھی شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں