کپتان بننے کے بعد بات شان یا بابر کی نہیں، پاکستان کی ہوتی ہے، شان مسعود

شان مسعود

ٹیسٹ فارمیٹ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ کپتانی صرف فیلڈ تک محدود ذمہ داری نہیں ہوتی، سفارشی کے طعنے نے ہمیشہ پریشان کیا۔

برطانوی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب آپ کپتان ہوتے ہیں تو بات شان مسعود یا بابر اعظم کی نہیں ہوتی، ٹیم پاکستان کی ہوتی ہے۔ عہدہ اپنی جگہ رہے گا، اس عہدے پر آنے والے لوگ بدلتے رہیں گے۔

قومی ٹیم کی کمان ایک مرتبہ پھر شاہین سے لیکر بابر اعظم کو دی جانے کا امکان

شان مسعود کا کہنا تھا کہ بابر سے لوگ جس طرح محبت کرتے ہیں، ان کی جگہ لینا کبھی آسان نہیں۔ بابر نے جو عہدہ چھوڑا تھا وہ کسی کو تو حاصل کرنا تھا۔ میرے لیے اہم ہے کہ میں اپنے مطابق کپتانی کروں اور ٹیم کو آگے بڑھاؤں۔

قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ایک کپتان کو بہتر انداز میں چیزوں اور پلیئرز کو مینج کرنا آنا چاہیے۔ کپتان کو اپنی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کے معاملات بھی دیکھنا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کبھی کبھار کپتانی کی ذمہ داری کی وجہ سے اپنے کام سے توجہ ہٹ سکتی ہے، اپنے ارد گرد کے ساتھیوں کا خیال رکھنا کافی اہم ہوتا ہے۔ مجھے کب اور کن حالات میں کپتانی ملی تھی، عمر بڑھنے کے ساتھ سیکھا کہ مشکل حالات میں تحمل مزاجی بہت اہم ہے۔

میں کسی کو ڈنڈے مار کر سیدھا نہیں کر سکتا، شاہین آفریدی

قومی کرکٹر نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی بابر اعظم کا فین ہے، میں بھی ہوں، بابر اعظم کی خدمات پاکستان کیلئے بہت بڑا اثاثہ ہے۔

شان مسود نے مزید کہا کہ جب کپتان بنایا گیا تب بھی بہن کے ساتھ میری ایک پوسٹ پر مجھے برا بھلا کہا گیا تھا۔ بہن کی وفات کا دکھ کافی گہرا تھا، ان سخت حالات نے مجھے یہ سکھایا کہ ذہنی صحت پر توجہ دینا کتنا ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں