انتخابی نتائج کی شکایات میں 104 فیصد اضافہ

پولنگ

پچھلے عام انتخابات کے مقابلے 2024 کے انتخابات میں امیدواروں نے اپنے حلقوں میں 104 فیصد زیادہ انتخابی نتائج کو الیکشن کیمشن اور ٹریبونلز میں چیلنج کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے دوست اپنے معاملات گھر میں ہی حل کریں تو بہتر ہے، حامد رضا

ہم انویسٹی گیشن ٹیم نے انتخابی باضابطہ شکایات اور الیکشن ٹریبینول میں تمام چیلینج ہونے والے حلقوں کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، اب تک الیکشن کمیشن کو ملک بھرسے 151 حلقوں کے نتائج پر 612 اپیلیں وصول ہوچکیں ہیں،قانون کی روشنی میں  23 مارچ تک امیدواران اپنے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کرسکتے ہیں۔

2018 کے انتخابات  میں کمیشن کو80 حلقوں سے الیکشن نتائج سے متعلق 299 شکایات موصول ہوئی تھیں، 2013 میں الیکشن کمیشن کو الیکشن نتائج سے متعلق مختلف حلقوں سے 411 شکایات موصول ہوئی تھی، چیلنچ شدہ حلقوں میں 50 قومی اور101 صوبائی اسمبلی کے حلقے شامل ہیں۔

این اے118،حمزہ شہباز کی کامیابی کیخلاف عالیہ حمزہ کی درخواست مسترد

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کو وصول سرکاری اعداد و شمارکے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں نے قومی و صوبائی اسمبلی کے80 حلقوں کوچیلنج کیا ہے، اعدادوشمارسے پتہ چلتا ہے کہ پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے مختلف 35 حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے قومی و صوبائی اسمبلی کے مختلف 19 حلقوں پر، جمعیت علما اسلام فضل کے امیدواروں نے 13 مختلف حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے، اعداد و شمارسے پتہ چلتا ہے پاکستان پیپلزپارٹی نے نو،اے این پی نے تین اور بے این پی نے ایک قومی وصوبائی اسمبلی کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا۔

وزیراعظم سے ملاقات میں علی امین گنڈا پور کوعمران خان کی سرپرستی نہیں تھی، شیر افضل مروت

دوسری جماعتوں کے امیدواروں اورکچھ آزاد امیدواروں نے 27 صوبائی اور قومی اسمبلی کے مختلف حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے، پنجاب میں مجموعی طورپر 69، کے پی میں 47، سندھ میں دس، بلوچستان میں 22 اور اسلام آباد میں تین امیدواروں نے اپنے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

مردہ مرغی کا گوشت 30 روپے والے شوارمے میں استعمال ہونے کا انکشاف

قومی اسمبلی کے 50 حلقوں میں پنجاب سے 24، پختونخوا 15، سندھ 5، بلوچستان اوروفاقی الخلافہ کے تین تین حلقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، پنجاب اسمبلی کی سب سے زیادہ 45 صوبائی حلقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، اعدادوشمارسے پتہ چلتا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے 32 صوبائی و قومی اسمبلی کےحلقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، بلوچستان اسمبلی کے 19 جبکہ سندھ اسمبلی کے 5 مختلف حلقوں کو چیلنج کیا گیا ہے۔

پنجاب

پنجاب اسمبلی کے 45 مختلف حلقوں کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا گیا ہے، اعداد و شمارسے انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 32، ن لیگ 7 جبکہ پی پی پی کے دوامیدواروں نے اپنے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے،چار آزاد امیدواروں نے بھی پنجاب اسمبلی کے اپنے حلقوں کے نتائج کو چیلنچ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا

خیبر پختونخوا اسمبلی کے 32 مختلف حلقوں کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا گیا ہے، اعداد و شمارسے معلوم ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے 11، جے یو آئی فضل چھ، اے این پی دو، پی پی پی کے ایک جبکہ ن لیگ کے امیدواروں نے چارمختلف حلقوں کو چیلنج کیا ہے۔

بلوچستان

بلوچستان اسمبلی کے 19 مختلف حلقوں کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا گیا ہے، اعداد و شمارسے مزید انکشاف ہوتا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نیشنل، آزاد امید وار، نیشنل پارٹی، ن لیگ نے دو دوامیدواروں نے اپنے حلقے کے نتائج کوچیلنج کیا ہے، جے یو آئی ف، پاکستان پیپلز پارٹی کے تین تین حمایت یافتہ امیدواروں نے اپنے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے، پی ٹی آئی اور ایچ ڈی پی نے ایک ایک حلقے کو بلوچستان سے چیلنج کیا ہے۔

سندھ

سندھ اسمبلی کے پانچ صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کیا گیا ہے، اعداد و شمارسے پتہ چلتا ہے جے یو آئی فضل نے 2 جبکہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے ایک ایک حلقے کو چیلنج کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں