مصنوعی ذہانت کے پاکستانی و چینی محققین کا شہروں کو سمارٹ اور محفوظ بنانے میں تعاون

مصنوعی ذہانت

پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) میں قائم چائنہ-پاکستان انٹیلیجنٹ سسٹمز(سی پی آئی این ایس) لیب میں مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں تحقیق اور اس کے اطلاق سے متعلق تعاون بھرپور انداز میں جاری ہے۔

نسٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سی پی آئی این ایس لیب کی ڈائریکٹر سیماب لطیف کے مطابق 2022 میں قائم کردہ یہ لیب نسٹ اور چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے ماتحت گوانگ ژو انسٹی ٹیوٹ آف سافٹ ویئر ایپلی کیشن ٹیکنالوجی کی ایک مشترکہ کوشش ہے جس کے متعدد منصوبوں میں پاکستان کے شہری مسائل سے متعلق جدید حل پیش کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

جب تک مینڈیٹ کا فیصلہ نہیں ہوتا شہباز شریف کی اپنی کرسی پر سوال ہے، علی محمد خان

انہوں نے کہا کہ یہ لیب مثر ٹریفک اور انتظامی نظام، نگرانی کا حل اور بنیادی ڈھانچے کی نگرانی کے ساتھ سمارٹ شہروں کی ترقی میں پاکستان کی مدد کررہی ہے۔ پاکستان پہلے سے آزمودہ تکنیکی حل سے فائدہ اٹھانے اور انہیں اپنی مقامی ضروریات کے تحت استعمال کرنے کے قابل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صفر سے شروعات کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ چین نے پہلے ہی گزشتہ برسوں میں ٹیکنالوجی میں کافی ترقی کی ہے اور وہ اس کا پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ اشتراک کررہا ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں بہت سے منصوبوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور ہم اپنے شہروں کو محفوظ اور مستحکم بنانے کے لئے اسے مزید وسعت دے رہے ہیں۔

سیماب لطیف نے کہا کہ ٹیکنالوجی شعبے میں پیشرفت کے لئے بہت سے پاکستانی طلبا چین میں چینی وظائف پر پوسٹ ڈاکٹریٹ تحقیق کررہے ہیں اور آمدہ سالوں میں مزید طلبا یہ سلسلہ جاری رکھیں گے جس سے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجیز میں مہارت رکھنے والی ہنرمند افرادی قوت تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

محکمہ موسمیات کی موسم کے حوالے سے اہم پیش گوئی

سی پی آئی این ایس لیب میں پاکستانی ریسرچ فیلو محمد تریالائی خان چین میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کررہے ہیں۔ چین میں تیز رفتار تکنیکی ترقی کا مشاہدہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ جدید چینی ٹیکنالوجیز کو پاکستان میں لانے کے خواہشمند ہیں جس سے مقامی افراد کو مزید فوائد ملیں گے۔


متعلقہ خبریں