مبصرین کو فارم 45 کی کاپی نہیں دی گئی ، آر اوز کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے ، فافن

فافن

فافن نے عام انتخابات کے موقع پر موبائل فون ،انٹرنیٹ کی بندش اور نتائج میں تاخیر پر سوالات اٹھاتے ہوئے ابتدائی مشاہدہ رپورٹ جاری کر دی۔

چیئرپرسن فافن مسرت قدیم نے کہا ہے کہ الیکشن کےد وران ٹرن آؤٹ 48 فیصد رہا ، اسلام آباد میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 54 اور 58 فیصد رہا، 6 کروڑ کے قریب لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

جنرل نشستوں پر 111 جماعتوں کی 275 خواتین امیدوار، فافن نے رپورٹ جاری کردی

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی مشق کاانعقادقابل ستائش ہے ،انتخابات کے انعقاد سے بے یقینی کا دور بند ہو گیا ، سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے کہ ملک میں استحکام کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات میں شفافیت پولنگ اسٹیشن تک محدود رہی ، ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں شفافیت پر سوال اٹھ سکتا ہے، آر او افس میں مبصرین کو نہیں جانے دیا گیا۔

میڈیا انڈسٹری میں خواتین صحافیوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے فافن کے زیر اہتمام ورکشاپ

مسرت قدیم نے مزید بتایا کہ فافن نے مبصرین ملک میں 5664 تعینات کیے، 28 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر افسران نے فارم 45 کی کاپی مبصرین کو نہیں دی، فارم 45 فیصد کی کاپی 29 فیصد پولنگ اسٹیشنز کے باہر آوایزں نہیں کی گئی۔

فافن چیئر پرسن کا کہنا تھا کہ موبائل فون اورانٹرنیٹ کی بندش سے پارلیمان کی کوشش کو نقصان پہنچایا گیا۔

فافن: شفاف الیکشن کی راہ میں حائل افسران کو سزائیں دینے کی تجویز

انہوں نے کہا کہ امیدواروں کے نتائج پر تحفظات الیکشن کمیشن کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ حلقہ بندی کے عمل سے بہت سے امیدوار متاثرہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 16 لاکھ بیلٹ پیپرز مسترد ہوئے ،یہ گزشتہ بار بھی اتنے ہی تھے ، 25 حلقوں میں مسترد ووٹوں کا مارجن جیت کے مارجن سے زیادہ تھا۔

 

 


متعلقہ خبریں