این اے 149ملتان میں کس کا پلڑا بھاری؟ عامر ڈوگر، جہانگیر ترین کو پچھاڑ پائے گا؟


اسلام آباد(شہزاد پراچہ) قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 ملتان میں الیکشن کی گہما گہمی عروج پر پہنچ چکی ہے ایک طرف بڑے کاروباری سیاسی رہنما جہانگیر ترین جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی کا حمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر ڈوگر کے مابین سخت مقابلہ ہے۔ 

ملتان کے اس حلقہ سے ایک درجن سے زائد امیدوار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں نمایاں استحکام پاکستان پارٹی کے جہانگیر ترین، پی ٹی آئی کا جمایت یافتہ آزاد امیدوار عامر ڈوگر، پی پی پی کے رضوان احمد، تحریک لبیک کے زاہد گجر سمیت دیگر امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔

سنئیر سیاسی رہنما جاوید ہاشمی نے بھی اسی حلقہ سے کاغذات جمع کروائے تھے مگر اب انہوں نے عامر ڈوگر کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

این اے 149 میں ٹوئل ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 39 ہزار 497 ہے جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 80 ہزار 457 جبکہ خواتین کے 2 لاکھ 58 ہزار 989 ہیں۔

الیکشن کمیشن کے اعددوشمار کے مطابق 2013 میں تحریک انصاف کے جاوید ہاشمی نے یہ سیٹ جیتی تھی 2014 کے دھرنے کے بعد جاوید ہاشمی نے پی ٹی ائی سے استعفی دے دیا َتھا ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ عامر ڈوگر نے جاوید ہاشمی کو دس ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔

اسی طرح 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر نے ن لیگ کے امیدوار کو 57 ہزار کے مارجن سے شکت دی تھی۔

یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز نے اس سیٹ پر استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسنمٹ کی ہے اس لیے جہانگیر ترین کے مقابلہ میں کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق ملتان کا حلقہ این اے 149تحریک انصاف کا مضبوط حلقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ 2013 سے اس حلقے پر تحریک انصاف کے امیدوار جیتے آ رہے ہیں۔ 2018میں بھی اس حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار عامر ڈوگر 1لاکھ 35ہزار ووٹ لیکر مسلم لیگ ن کے امیدوار نے 78ہزار ووٹ لئے تھے۔

دوسری جانب جہانگیر ترین کو نہ صرف مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل ہے بلکہ اسی حلقے پر تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے ظہیر الدین علی زئی اور جاوید اختر انصاری جہانگیر ترین کی حمایت کر رہے ہیں۔

٘مزید براں مسلم لیگ ن کے سینیٹرو سابق گورنر پنجاب رفیق رجوانہ بھی جہانگیر ترین کی حمایت کر رہے ہیں۔

حلقہ کی عوام کے مطابق جہانگیر ترین کی اس حلقے سے کافی شناسائی ہے کیونکہ ان کا نہ صرف بچپن یہاں گزرا ہے بلکہ ان کی خاندان کا کاروبار بھی ہے جس کے سبب اس حلقے کی عوام کے لیے سوشل ورک میں بھی پیش پیش رہے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق اس حلقہ میں اس مقابلہ پیسے اور جنون کا ہے کیونکہ جہانگیر ترین ووٹرز کو پیسوں کی چمک سے اپنی طرف راغب کر سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں