دسمبر میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 40 کروڑ ڈالر سرپلس رہا

ڈالر (dollar)

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر) میں کم ہو کر 80 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہ گیا، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 3 ارب 62 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق دسمبر 2023 میں 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، دسمبر 2022 میں یہ خسارہ 36 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا تھا، جبکہ نومبر 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک کروڑ 50لاکھ ڈالر رہا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ مالی سال 2023 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مالی سال 2022 کے 17 ارب 48 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم کر کے 2 ارب 38 کروڑ ڈالر (نظر ثانی شدہ) کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر بڑھ گئے

مالی سال 2023 کے دوران بڑے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے دوچار کر دیا تھا، ڈالر کی کم آمد کے سبب صورتحال بدترین ہوگئی تھی جبکہ امدادی ایجنسیاں اور دوست ممالک بھی آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ ہونے تک غیر متحرک رہے۔

آئی ایم ایف، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے فنڈنگ آنے کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 70 کروڑ تک پہنچ گئے تھے۔

آمدن میں اضافہ اور اخراجات کے کنٹرول کے بعد ملکی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگیا،اسٹیٹ بینک کے مطابق ششماہی بنیاد پر بھی پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بڑی کمی دیکھی جارہی ہے۔

دسمبرمیں پاکستان کاکرنٹ اکاؤنٹ 40کروڑ ڈالر سرپلس رہا،دسمبر 2022میں ملکی کرنٹ اکاؤنٹ ساڑھے 35کروڑ ڈالر منفی رہا تھا۔

اس کے علاوہ رواں مالی سال کے 6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 83کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا،گذشتہ مالی سال کے 6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 3.6ارب ڈالر خسارے میں تھا۔


متعلقہ خبریں