کراچی کا ضلع شرقی، شہریوں کے لیے ڈیتھ زون

کراچی کا ضلع شرقی، شہریوں کے لیے ڈیتھ زون

کراچی کا شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں لوٹ مار کی وارداتیں نہ ہوتی ہوں۔۔۔ اورنگی ٹاؤن ہو یا کورنگی، کیماڑی ہو یا ملیر، سرجانی ٹاؤن ہو یا ڈیفنس، لیاری ہو یا اسکیم 33، شہر کا کوئی علاقہ، گلی، محلہ اور سڑک اسٹریٹ کرمنلز سے محفوظ نہیں ہے۔

سال 2023 کے دوران ڈاکو شہر میں 129 افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں، چھینا جھپٹی کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع کے حوالے سے بدترین صورتحال ضلع شرقی میں رہی۔

گلستان جوہر، گلشن اقبال، سہراب گوٹھ، پی آئی بی کالونی، سولجر بازار اور پی ای سی ایچ سوسائٹی سمیت ملحقہ آبادیوں پر مشتمل ضلع میں ڈاکو آزادانہ گشت کرنے کے ساتھ کھلے عام لوٹ مار کرتے رہے۔ مزاحمت پر بے گناہ شہریوں کا خون بھی بہاتے رہے،اسٹریٹ کرمنلز نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔

ریکارڈ بتاتا ہے کہ سال 2023 کے آغاز سے 8 دسمبر تک کراچی ضلع شرقی میں ڈاکؤوں کے ہاتھوں 34 افراد قتل ہوئے۔ جان گنوانے والوں میں پولیس افسر، عالم دین، تاجر اور محنت کش نوجوانوں سمیت کئی افراد شامل رہے۔ پولیس کچھ واقعات کی گھتی سلجھانے میں کمایب رہی تو کئی واقعات اب بھی ایسے ہیں جن میں ملوث عناصر پولیس کی پہنچ سے دور ہیں اور غمزدہ لواحقین انصاف کے منتظر ہیں۔

روز بہ بروز بڑھتی لوٹ مار کا شکار ہونے اور جانیں گنوانے والے شہریوں کی دہائیاں صرف ضلع شرقی تک ہی محدود نہیں بلکہ پولیس اسٹیشنز کی تعداد کے اعتبار سے شہر کے سب سے بڑے ضلع وسطی میں بھی ڈاکو دندناتے رہے۔

ہم نیوز کی تحقیق کے مطابق فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، لیاقت آباد، نیو کراچی، پاپوش اور بفر زون سمیت اطراف کی آبادیوں پر مشتمل اس ضلع میں دوران لوٹ مار 23 افراد کو قتل کیا گیا۔ دوران لوٹ مار قتل کی وارداتوں کی تعداد کے اعتبار سے ضلع غربی کا تیسرا نمبر رہا۔ اورنگی ٹاؤن، سرجانی ٹاؤن، منگھوپیر اور گلشن معمار کے علاقے پر مشتمل اس ضلع میں 21 افراد چھینا جھپٹی کے دوران قتل کیے گئے۔

ضلع کورنگی میں بھی اسٹریٹ کرمنلز دندناتے رہے اور بے گناہ شہری جانیں گنواتے رہے۔ صنعتی اور رہائشی علاقوں پر مشتمل پر اس ضلع میں 18 افراد ڈاکؤوں کی گولی کا نشانہ بن کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کے 15 واقعات ضلع ملیر جبکہ 14 واقعات ضلع کیماڑی میں ہوئے۔

دورانِ لوٹ مار ہونے والی خونریزی کے اعتبار سے کراچی اولڈ سٹی ایریا پر مشتمل ضلع سٹی میں دو جبکہ پوش علاقوں اور ریڈ زون پر مشتمل ضلع جنوبی میں بھی دو فراد ڈاکؤوں نے قتل کیے۔

سی پی ای سی کےاعداد وشمار بتاتے ہیں کہ شہر قائد میں بے لگام اسٹریٹ کرمنلز محض قیمتی انسانی جانیں ہی نہیں لے رہے بلکہ اب تک 82 ہزار 647 وارداتوں میں کراچی والوں اربوں روپے کی املاک سے محروم بھی کرچکے ہیں۔ دوسری جانب پولیس حکام اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں مسلسل کمی کے دعوے پر ڈٹے نظر آتے ہیں۔


متعلقہ خبریں