کینیڈا نے سٹوڈنٹ ویزا کی پالیسیوں میں تبدیلیاں کردیں

کینیڈا

کینیڈا نے سٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں تبدیلی کردی


کینیڈا نے سٹوڈنٹ ویزا کی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلیاں کردی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کینیڈین حکومت نے بین الاقوامی طلباء کے لیے 20 گھنٹے کام کی حد پر لگائی گئی پابندی پر عارضی امتناع کی مدت بڑھا دی ہے۔

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ

طلباء اب 30 اپریل 2024 تک کیمپس سے باہر ہفتے میں 20 گھنٹے سے زیادہ کام کرنے کے اہل ہیں۔

کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارک ملر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بعض تعلیمی ادارے ”پپی ملز“ کے طور پر کام کر رہے ہیں، انہوں نے سسٹم کے اندر دھوکہ دہی اور بدسلوکی سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا۔

یہاں پپی ملز کی اصطلاح ڈگریوں کے بے دریغ جاری کیے جانے اور اداروں میں سہولت سے زیادہ طالب علموں کی موجودگی کیلئے استعمال کی گئی ہے۔

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں معمولی اضافہ

انہوں نے کہا صوبوں میں، پپی ملز کی طرح ڈپلومہ ہولڈرز موجود ہیں جو صرف ڈپلومہ حاصل کر رہے ہیں اور یہ طالب علم کیلئے جائز تجربہ نہیں ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی طلباء کو ممکنہ خطرات اور استحصال سے بچانے کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا۔

لاہور کو ڈسٹ فری شہر بنانے کے پلان پر عملدرآمد شروع

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر صوبے کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو وفاقی حکومت مداخلت کے لیے تیار ہے۔

مارک ملر نے کہا کہ بہت ہو چکا۔ اگر صوبے اور علاقے یہ نہیں کر سکتے تو ہم ان کے لیے کریں گے۔

کینیڈا کی نئی اسٹوڈنٹ ویزا پالیسی میں متوقع طلباء کے لیے مالی ضرورت کو بڑھا کر 20,635 ڈالرز کر دیا جائے گا، جو کہ دیرینہ10,000 ڈالرز کی حد سے دوگنی ہے۔

آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم سرد اورخشک رہنے کا امکان

علاوہ ازیں اب 18 ماہ کا مزید ورک پرمٹ حاصل کرنے کا اصول جنوری سے ختم کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں