سیاسی مستقبل کس پارٹی کے ساتھ ہو گا نہیں سوچا، نگران وزیر اعظم

anwar ul haq

اسلام آباد: نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سیاسی طور پر متحرک رہنے کی کوشش کرتا رہوں گا تاہم ابھی نہیں سوچا کہ سیاسی مستقبل کس پارٹی کے ساتھ ہو گا۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں قسمت پر مکمل طور پر یقین رکھتا ہوں اور سیاست میں بعض اوقات کچھ لوگ آپ کی حمایت اور کچھ مخالفت کرتے ہیں۔ اپنی نیتوں کو ٹھیک رکھنا چاہیے تو نتائج بہتر آتے ہیں۔

انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے اپنی تیاری کر رہا ہے اور ہم الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت کریں گے۔ صاف شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی کے چیلنجز ہیں اور مغربی بارڈر پر سیکیورٹی کے سنجیدہ چیلنجز ہیں جو آنے والے دنوں میں مزید سنجیدہ ہو گا تاہم میرا نہیں خیال سیکیورٹی کی صورتحال کو لے کر انتخابات آگے لے جایا جائے اور میرا نہیں خیال نگران حکومت کو لے کر لیول پلئینگ فیلڈ کے لیے سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب آپ انتخابات کے لیے جاتے ہیں تو سیاسی جماعتیں اکثر وکٹم کارڈ کو بھی استعمال کرتی ہیں اور کچھ لوگ اپنے ووٹرز کی حمایت لینے کے لیے بھی وکٹم کارڈ کھیلتے ہیں۔ نگران حکومت کسی ایک سیاسی جماعت کو فیور نہیں کر رہی۔

یہ بھی پڑھیں: نگران حکومت نے اسٹیل ملز کی 19 ہزار ایکٹر زمین کے بہتر استعمال پر تین رکنی کمیٹی قائم کر دی

نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی اپنی بیان بازی ہے اس کا نگران حکومت سے کوئی تعلق نہیں لیکن ہمارے سیاسی جماعتوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں تاہم سیاسی بیان بازی سیاسی جماعتیں آپس میں ہی کریں تو بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں سینیٹر علی ظفر کی ذاتی طور پر صلاحیتوں کی قدر کرتا ہوں اور ہم الیکٹرولر پراسس کا حصہ ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات آپ سیاسی بیانات بھی دیتے ہیں۔ سرفراز بگٹی کابینہ کے اہم رکن ہیں اور میں ان کا ترجمان نہیں ہوں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت صاف و شفاف انتخابات یقینی بنائے گی اور الیکشن کمیشن کا بنیادی کام صاف و شفاف انتخابات کرانا ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کی جائز شکایات کو دور کریں گے۔ ملک کے مختلف حصوں سے شکایات الیکشن کمیشن کے پاس گئی ہوں گی اور الیکشن کمیشن نے بہتر سمجھا ہو گا کہ حکومت کو خط لکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نہیں روکا ہوا اور کسی سیاسی جماعت کو جلسے جلوسوں سے میں نہیں روک سکتا۔ ہم الیکشن کمیشن کو شکایات پر وضاحت کرتے ہیں اور وہ مان جاتا ہے اور جب انتخابات ہو جائیں گے تو ہمارا کوئی آئینی و قانونی جواز نہیں رہے گا۔ ہم انتخابات کے بعد غیر مستحکم حالات کی طرف جائیں گے تو اس کے معیشت اور گورنس پر سنجیدہ اثرات پڑیں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر سلیکٹڈ کا الزام ریاستی اداروں کی سپورٹ کی وجہ سے لگتا تھا جبکہ شہباز شریف کی حکومت اور ہمارے اوپر بھی الزامات لگے ہیں۔ جبری گمشدگی میں ریاست کا کوئی ادارہ ملوث نہیں ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے ٹرائل کیلئے جو عدالت کہے گی اسے فالو کریں گے۔


متعلقہ خبریں