نیویارک: اقوام متحدہ نے جنوبی ایشیا کو پانی کے اعتبار سے دنیا کا بدترین خطہ قرار دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2022 تک 73 کروڑ 90 بچوں کو پانی کی زیادہ یا انتہائی زیادہ کمی کا سامنا ہے۔ جس میں زیادہ تر یعنی 43 کروڑ 60 لاکھ بچے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے کسی بھی خطے کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات (کلائمیٹ چینج) کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں بچے پانی کی قلت کے باعث سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں قابل علاج بیماریوں سے ہونے والی اموات پانی کی عدم دستیابی ایک اہم سبب ہے اور سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ اور جنوبی ایشیا کے ممالک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں کیخلاف بیان ، برطانوی وزیر اعظم نے وزیر داخلہ سویلا بریورمین کو برطرف کر دیا
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پانی کی کمی کا ایک اہم محرک ہے، جس سے 2050 تک مزید 3 کروڑ50 لاکھ بچے پانی کے دباؤ کا شکار ہو جائیں گے اور ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہو گی۔
واضح رہے کہ جنوبی ایشیا 8 ممالک پر مشتمل خطہ ہے جہاں مجموعی طور پر دنیا کے ایک چوتھائی سے زیادہ بچے ہیں۔