ہرچوتھا پاکستانی نوجوان ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے، رپورٹ میں انکشاف

انسولین پین تیار

پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ 3 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے،ہرچوتھا پاکستانی نوجوان ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہے۔ 

ماہرین کے مطابق بعض افراد میں جب ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے تو وہ سمجھتے ہیں کہ پرہیز کے حوالے سے یہ صرف ریفائن شدہ سفید چینی کا معاملہ ہے۔

پنجاب میں آنکھوں کا انفیکشن تیزی سے پھیلنے لگا

چناں چہ وہ چینی کم کر کے اس کا متبادل لینے لگتے ہیں جیسا کہ براؤن شوگر اورگڑ وغیرہ، ان کا یہ خیال ہوتا ہے کہ یہ نقصان دہ نہیں ہے۔

کنسلٹنٹ ڈایابیٹالوجسٹ بی ایم راٹھور نے انکشاف کیا کہ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے، 30 فی صد لوگ اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

جان بچانے والی مزید 16 اہم ادویات کی رجسٹریشن مکمل کر لی گئی

انہوں نے کہا ہے کہ جن لوگوں کی فیملی ہسٹری ہے وہ تو ذیابیطس کے شدید خطرے سے دوچار ہیں ہی، لیکن شہروں میں ہمارا جو لائف اسٹائل بن گیا ہے۔

حتیٰ کہ گاؤں میں رہ کر بھی ہم لوگ اب واک نہیں کرتے، مرغن غذائیں کھاتے ہیں اور کاربوہائیڈریٹس کا استعمال زیادہ ہے، اس کی وجہ سے بھی مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

ماہر امراض نے کہا ہے کہ گڑ میں اگرچہ ریفائن شوگر نہیں ہے لیکن اس سے بھی خون میں گلائسیمک انڈس بڑھتا ہے،اس لیے خوراک کے سلسلے میں بے حد احتیاط لازمی ہے۔

خواتین ڈاکٹر بننے کے بعد ملازمت کیوں نہیں کرتیں؟ سروے میں اہم انکشاف

انکا کہنا تھا کہ شوگر سے بچاؤ اور کنٹرول کرنے کیلئے سب سے پہلے لائف اسٹائل تبدیل کرنے پر توجہ دینی چاہیے، جیسا کہ ہفتے میں تین سے پانچ دن باقاعدگی سے واک کرنا، اتنی واک کریں کہ اس میں آپ کو پسینہ آ جائے، اس کے بعد کھانے میں کاربوہائیڈریٹ یعنی نشاستے کے استعمال میں کمی لائیں۔


متعلقہ خبریں