پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ صدر مملکت یا تو بل پاس کرتا ہے یا اسے اعتراض لگا کر واپس کرتا ہے۔
ہم نیوز کےپروگرام ”پاور پالیٹکس ود عاد ل عباسی” میں خرم دستگیر نے کہا ہے کہ صدر مملکت کو آئین تیسرا کوئی آپشن نہیں دیتا، پارلیمنٹ دوبارہ بل کو منظور کر ے تو صدر مملکت نہیں روک سکتے، صدر اپنے ٹوئٹ میں اعتراف جرم کر رہے ہیں ، صدر مملکت پارلیمان کے پاس کئے گئے بل غیر موثر نہیں کر سکتے۔
صدر مملکت عارف علوی استعفی نہیں دیں گے، مزمل سہروردی
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا ریکارڈ پہلے سے ہی خراب ہے ، صدر مملکت نے بہت سارے معاملات پر آئین پر عمل نہیں کیا ، صدر مملکت نے نیشنل فنانس کمیشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کے ممبران کو خود لگانے کی کوشش کی۔
صدر عارف علوی وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں ، سینئر صحافی کا اہم انکشاف
خرم دستگیر نے کہا ہے کہ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اسے درست طریقے سے گنا جائے اور اسمبلیوں میں سیٹیں دی جائیں۔
آئین یہ بھی کہتا ہے نئی مردم شماری پر انتخابات ہوں گے، پچھلی مردم شماری میں گجرانوالہ میں ایک قومی اسمبلی کی سیٹ کم ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا ہے کہ انتخابات کی حتمی اور آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، نگران حکومتیں صرف الیکشن کمیشن کی معاونت کیلئے ہوتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے نگران حکومت کو معاہدوں کی اجازت دے دی
آئند عام انتخابات کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اگلے سال کے شروع میں الیکشن ہو جائیں گے، ہم کہتے ہیں کہ ملک میں آئین کی پاسداری ہونی چاہیے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں سیکیورٹی اور مالی حالات کا سامنا تھا، پنجاب اسمبلی کے الیکشن پر چھوٹے صوبوں نے اعتراض کیا۔