ڈیڑھ سال میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک سے ڈی پورٹ

ڈی پورٹ

اسلام آباد: پاکستان کے فضائی، بحری اور زمینی راستوں سے 90 لاکھ سے زائد مسافر ملک میں داخل ہوئے جن میں سے ایک لاکھ سے زائد وہ پاکستانی تھے جنھیں دنیا کے مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کر کے وطن واپس بھیجا گیا تھا۔

یونان کشتی سانحہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ،تہلکہ خیز انکشافات

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران پاکستان کے 25 فضائی، بحری اور بری راستوں سے سوا دو کروڑ سے زائد افراد نے سفر کیا۔ اس دوران ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد افراد پاکستان آئے جب کہ ایک کروڑ بیس لاکھ سے زائد بیرون ملک روانہ ہوئے۔

اعداد و شمار کے تحت ایران، ترکی، یونان، اسپین اور عمان سمیت متعدد دیگر ممالک سے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔

واضح رہے کہ بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہو کر واپس پہنچنے والوں کو نہ صرف کئی ماہ تک جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے بلکہ ان کے پاسپورٹس بھی بلیک لسٹ میں ڈال دیے جاتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ڈی پورٹ ہو کر وطن واپس پہنچنے والوں کو اولین کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی طرح ایف آئی اے سے بچ کر نکل جائیں۔ اسی کوشش کی وجہ سے بعض اوقات ایئرپورٹس پر ہنگامہ آرائی کی کیفیت بھی دکھائی دیتی ہے۔

وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق ترکی، یونان اور ایران سمیت متعدد دیگر مالک کی جانب سے کم و بیش ہر مہینے خطوط لکھے جاتے ہیں جس میں غیر قانونی طریقے سے پاکستانیوں کے متعلقہ مملک پہنچنے پر احتجاج کیا جاتا ہے اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس سلسلے کو روکا جائے۔

مسلمان تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی

ایف آئی اے حکام کے مطابق ڈی پورٹ ہونے والوں کی اکثریت انسانی اسمگلرز کے ایجنٹوں کے ذریعے غیر قانونی راستوں یا جعلی دستاویزات پر سفر کر کے متعلقہ ممالک میں پہنچتے ہیں، وہاں قانون کی گرفت میں آنے کے بعد ان کی شہریت کا تعین ہو جانے پر انھیں پاکستان واپس بھیج دیا جاتا ہے۔

ڈی پورٹ ہونے والوں کے متعلق متعلقہ ممالک کی جانب سے ایف آئی اے کو پہلے ہی آگاہ کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے انھیں تحویل میں لے کر قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

ایف آئی اے کے اعداد و شمار کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں جعلی دستاویزات پر یا پہلے سے بلیک لسٹ میں شامل افراد کو بھی بیرون ملک جانے سے روک کر ان کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ ایسے کیسز کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے۔

ایف آئی اے حکام کے پاس اسی عرصے میں 15 ہزار سے زائد شکایات بھی آئیں جن پر کاررائی کرتے ہوئے ساڑھے سات ہزار سے زائد انکوائریاں کی گئیں، 10 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے اور 12 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔

اعداد و شمار کے تحت ڈیڑھ سال کے دوران چار ہزار سے زائد افراد کے خلاف چالان جمع کرائے گئے اور تین ہزار کو مختلف عدالتوں سے قید و جرمانوں کی سزائیں ہوئیں۔

بحر او قیانوس میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی ، متعدد ہلاک ، 40 کو بچا لیا گیا

اردو نیوز کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ ہونے والے افراد کو کوئی بڑی سزا نہیں ہوتی بلکہ عدالتیں انھیں فوری طور پر ضمانت پہ رہا کر دیتی ہیں لیکن ان کو گرفتار کر کے ان سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لیے تحقیقات میں مدد ملتی ہے۔


متعلقہ خبریں