نئی دہلی: بھارت کی ریاستی حکومت نے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے والی پنچایت کے ارکان کو شو کاز نوٹسز بھجوا دیئے ہیں۔
سیما حیدر کو فلم میں کام کرنے پر انتہا پسند ہندو تنظیم کی دھمکی
بھارت کے انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 31 جولائی کو ہریانہ میں ہونے والے ہندو مسلم فسادات کے بعد مختلف اضلاع کی پنچایتوں نے قراردار منظور کی تھی جس میں ان کے گاؤں میں مسلمانوں کو داخل ہونے سے روکنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے تحت پنچایت کے متعدد ارکان اور سرپنچوں کو ہریانہ گرام پنچایتی راج ایکٹ کے سیکشن 51 کے تحت شو کاز نوٹس بھیجا گیا ہے جس کی بنیاد پر ارکان یا سربراہ کو برطرف بھی کیا جا سکتا ہے۔
بھارت، ہریانہ، ہندو مسلم فسادات جاری، مسلمان نقل مکانی پر مجبور
رپورٹ کے مطابق ریواری شہر کے ڈپٹی کمشنر محمد عمران رضا نے تصدیق کی ہے کہ گرام پنچایت اور ان کے سرپنچوں کے خلاف انتظامی کارروائی کی گئی ہے، وہ اپنا جواب جمع کروائیں گے جس کا جائزہ لیا جائے گا۔
اخبار کے مطابق غیرتصدیق شدہ رپورٹس کے تحت ضلع ریواری کی چند پنچایتوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے لیکن پولیس نے اس ضمن میں کسی بھی قسم کی معلومات دینے سے انکار کردیا ہے جب کہ اعلیٰ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بھارت کیلئے شرمندگی، واہگہ بارڈر پر سپاہی کی رائفل گر گئی
میڈیا کے مطابق ہریانہ ڈیولپمنٹ اور پنچایت کے وزیر دویندر سنگھ نے پورے واقعے سے واقف ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں نے اس قسم کی قراداد منظور کی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ قانون میں اس قسم کے اقدامات کی اجازت نہیں ہے، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔