پاکستانی چاول کی پیداوار اور برآمدات اب تک کی بلند ترین سطح کو چھونے کا امکان

rice

چائنہ اکنامک نیٹ (سی ای این) نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان کی چاول کی برآمدات نہ صرف گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ ہوں گی بلکہ کاشت کے رقبے میں توسیع اور ٹیکنالوجی کی بہتری کے نتیجے میں چاول کی پیداوار اور برآمدات اب تک کی بلند ترین سطح کو چھونے کا امکان ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان اس مالی سال کے دوران چاول کی برآمد سے 2.7 بلین سے 3 بلین ڈالر حاصل کرے گا کیونکہ چاول کا وافر ذخیرہ دستیاب ہوگا۔

سی ای این نے اپنی رپورٹ کہا کہ رواں سال پاکستان سے چاول کی برآمد میں بلند ترین اضافہ متوقع ہے،بھارت کی جانب سے چاول کی برآمدات پر پابندی سے پاکستانی برآمدات کے لیے نئی برآمدی منڈیوں کو تلاش کرنے میں بھی مدد ملے گی جبکہ مختلف عوامل کی وجہ سے عالمی خوراک کی کمی نے برآمدی قیمتوں کو مزید بڑھا دیا ہے۔

پاکستانی چاول کی برآمدات کے لیے کوٹیشن (25 فیصد ٹوٹا ہوا) مئی میں اوسطاً 503 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن تک پہنچا جو کہ ماہانہ بنیاد پر 11.0 فیصد اضافہ اور اگست 2008 کے بعد سے یہ بلند ترین سطح ہے۔

پاکستان بھارتی چاول کی مارکیٹ حاصل کرنے کے لئے پر امید

مزید برآں، 15 جولائی تک پاکستانی چاول کی قیمتوں میں 600 امریکی ڈالر فی میٹرک ٹن تک کا اضافہ ہوا،چین میں کمرشل قونصلر غلام قادر نے کہا ہے کہ 2022 میں دونوں ملکوں کی چاول کی تجارت میں پہلی بار چین کو پاکستان کی چاول کی برآمدات 10 لاکھ ٹن سے زیادہ حجم کے ساتھ 455 ملین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔

چین نے پاکستان سے (نیم یا مکمل ملڈ) چاول کی درآمدات 211.88 ملین ڈالر کو چھوئیں جبکہ ٹوٹا چاول کی دو قسمیں بالترتیب 162.78 ملین ڈالر اور 847 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی چاول چینی مارکیٹ میں مقبول ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین نے 2018 میں پاکستانی چاول کی درآمد شروع کی، سالانہ اوسط درآمدی حجم 200,000 ٹن سے زیادہ پر مستحکم رہا،چین میں باسمتی کو اعلیٰ قسم کے چاول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں