پی ٹی آئی نے چار سال میں مخالفین پر جھوٹے مقدمے بنائے، رانا ثنااللہ

Rana Sanaullah

 وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے چار سال میں مخالفین پر جھوٹے مقدمے بنائے۔ 

پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے پوری قوم کو تقسیم کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا،چیئرمین پی ٹی آئی کہتا تھا آئی ایم ایف نہیں جاوں گا۔

پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اب علیمہ خان کریں گی ، نجی ٹی وی کے ذرائع کا دعوی

انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کی گئی، جب ہمیں یہ ذمہ داری ملی تو آئی ایم ایف نے کہا آپ کا اعتبار نہیں۔

دوست ممالک نے بھی کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیں، آئی ایم ایف معاہدے کو پورےکرتے کرتے ہمیں سال لگ گیا، آئی ایم ایف معاہدے پر عمل نہ کرتے تو ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ تھا،آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ پیٹرول اورگیس پر سبسڈی ختم کریں۔

انکا کہنا تھا کہ دفاعی اداروں اور تنصیبات پر حملے کیے، جن لوگوں نے یہ کیا ہے انہیں قانون اور عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا، آئین اور قانون کے مطابق ملک آگے بڑھتا رہے گا، ان لوگوں کے تانے بانے ملک کے باہر دشمنوں سے ملے ہوئے ہیں،میں نے کہا ہے جیل میں قانون کے مطابق ہر سہولت دی جائے لیکن کوئی ممنوعہ چیز نہ دی جائے، اگر جان ٹوٹنے پہ آئے تو ڈاکٹر ز سے مشورہ کر کے دیئے جائیں۔

توشہ خانہ کیس، چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت کیا کیا؟

وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے ملک کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی سے پاک کیا تھا ، 2018میں پاکستان ترقی کر رہا تھا جسے روکا گیا ، بدقستمی سے ایک شخص کو دھاندلی سے لایا گیا اور ترقی کو روکا گیا،لو گوں کو کہا گیا ن لیگ کا ٹکٹ واپس کرو اور آزاد الیکشن لڑو۔

لیگی رہنما نے کہا کہ یہ سب مکافات عمل ہے اب رونا کس لیے ہے،  2018میں ایک پراجیکٹ کو لا کر وہ پچھتا رہے ہیں اور اپنا کیا ہوا صاف کر رہے ہیں، اگر یہ تجربہ نہ کیا ہوتا تو ملک میں اب ترقی ہوتی، چیئرمین پی ٹی آئی مکافات عمل کا شکار ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے لے جانے کی ویڈیو سامنے آگئی

ہم پنجاب اور وفاق میں حکومتیں بنائیں گے، ترقی کے روکے ہوئے سفر کو دوبارہ شروع کریں گے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ایک سال میں جتنی ہو سکی عوام کو سہولیات دی ہیں، دوبارہ ملک اس طرح کے حادثے سے دو چار نہیں ہو گا، ایک سال بعد ہم آپ سے آ کر یہ پوچھیں گے کہ کوئی اور کام ہے تو بتاو، نوجوانوں کو بدتمیزی اور مخالفیں کو گالیاں دینے سے کیا ملک ترقی کر سکتا ہے، اگر 1999اور 2018والے کام نہ ہوتے تو ملک اب ترقی کر چکا ہوتا۔


متعلقہ خبریں