مقبوضہ کشمیر مسلمانوں کا قبرستان بن گیا، ہزاروں لاشیں برآمد


جی 20 کانفرنس کی آڑ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خون سے کھیلی ہولی سب پر آشکار ہوگئی، مُودی کی مُسلم نسل کُشی کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر مسلمانوں کا قبرستان بن گیا۔

بھارت سے تعلق رکھنے والی تاریخ دان ‘انگانہ چَٹرجی’ کی طرف سے 2012 میں مقبوضہ کشمیر میں اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ انگانہ چٹرجی نے مقبوضی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ، بارہ مولہ اور کوٹورا میں 2 ہزار 700 اجتماعی قبروں کی نشاندہی کی تھی۔

بھارتی فوج کی بربریت سے بھری مظلوم کشمیری طالب علم کی غم بھری داستان

اس حوالے سے کشمیر ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے 55 گاؤں میں اجتماعی قبروں سے 2 ہزار 943 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں موجود اِن اجتماعی قبروں میں 80 فیصد قبریں ایسی ہیں جِن کی شناخت نہیں ہوسکی۔

کشمیر ہیومن رائٹس واچ نے 4 اضلاع میں 2 ہزار 730 لاشوں کا اجتماعی قبروں میں سراغ لگایا تھا۔ جس کے بعد 2011 میں بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی سرکار سے انکوائری کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق جواب دینے کے بجائے بھارتی حکومت الزامات کی تحقیقات سے فرار ہے۔

را کے سابق سربراہ نے کشمیر معاملے پر اصلیت کا پردہ چاک کردیا

اس حوالے سے جولائی 2008 میں پورپی پارلیمنٹ نے بھی کشمیر میں اجتماعی قبروں کی قراردار پاس کی تھی۔ قرارداد میں بھارت سے اجتماعی قبروں کی تحقیقات اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی ذہن میں رہے کہ ایسوسی ایشن آف پیرینٹس آف ڈِس اپییرڈ پرسن کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 800 کشمیری تاحال لاپتہ ہیں۔


متعلقہ خبریں