اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) میں گزشتہ ساڑھے تین سال سے تحفظات چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید تھی کہ خیبرپختونخوا حکومت میں ہمارے ارکان کو بھی شامل کیا جائے گا لیکن ہمارے اراکین کو بالکل نظر انداز کیا گیا۔
آصف زرداری سے ذاتی تعلق ہے، اب ملاقاتیں ہوتی رہیں گی: یار محمد رند کی گفتگو
ہم نیوز کے مطابق ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں باپ کے رہنما جام کمال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے وفاق کو چیئرمین سینیٹ دیا مگر ہمارے تحفظات پر وفاقی حکومت نے ہمیشہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ یاد دلایا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کا عہدہ واپس لے لیں تاکہ ہمیں حقوق ملیں۔ اس موقع پر بلوچستان میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر یار محمد رند بھی موجود تھے۔
جام کمال نے کہا کہ ہمیں یہ عہدہ بہت مہنگا پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فی سبیل اللہ تو سیاست تو نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم عوام کے ووٹ کے حوالے سے سیاست کر رہے ہیں۔
عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہے، میرا پہلا ٹارگٹ آصف زرداری ہو گا، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے تھے بلوچستان عوامی پارٹی خیبرپختونخوا میں نہیں چل سکتی تھی لیکن آج بلدیاتی حکومت میں ہمارے دوست وہاں سے سیٹیں لائے ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھائیں گے تو کچھ نہیں ملے گا۔ انہوں ںے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ہمارے حقوق بہتر طریقے سے فراہم کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت عرصے بعد محسوس کیا کہ بہت سی چیزیں نہیں ہیں۔
وزیراعظم کابینہ اراکین کو بلوچستان میں مداخلت سے روکیں: جام کمال کا مطالبہ
ہم نیوز کے مطابق جام کمال نے کہا کہ ہم چیزوں کو اس طرح نہیں لیتے جس طرح لینی چاہیے۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ذمہ دار لوگوں کو عوام کی ضروریات کو بغیر احتجاج کے پورا کرنا چاہیے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ضروری ہے کہ کسی پارٹی کے ساتھ ایم این ایز ہوں گے تو کام ہوگا؟